كِتَابُ الوُضُوءِ بَابُ التِمَاسِ الوَضُوءِ إِذَا حَانَتِ الصَّلاَةُ صحيح حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، قَالَ: أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ أَنَّهُ قَالَ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَحَانَتْ صَلاَةُ العَصْرِ، فَالْتَمَسَ النَّاسُ الوَضُوءَ فَلَمْ يَجِدُوهُ، فَأُتِيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِوَضُوءٍ، فَوَضَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي ذَلِكَ الإِنَاءِ يَدَهُ، وَأَمَرَ النَّاسَ أَنْ يَتَوَضَّئُوا مِنْهُ قَالَ: «فَرَأَيْتُ المَاءَ يَنْبُعُ مِنْ تَحْتِ أَصَابِعِهِ حَتَّى تَوَضَّئُوا مِنْ عِنْدِ آخِرِهِمْ»
کتاب: وضو کے بیان میں
باب: پانی کی تلاش ضروری ہے
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، انھوں نے کہا کہ ہم کو مالک نے اسحاق بن عبداللہ بن ابی طلحہ سے خبر دی، وہ انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے نقل کرتے ہیں، وہ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ نماز عصر کا وقت آ گیا، لوگوں نے پانی تلاش کیا، جب انھیں پانی نہ ملا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ( ایک برتن میں ) وضو کے لیے پانی لایا گیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس میں اپنا ہاتھ ڈال دیا اور لوگوں کو حکم دیا کہ اسی ( برتن ) سے وضو کریں۔ حضرت انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے دیکھا آپ کی انگلیوں کے نیچے سے پانی ( چشمے کی طرح ) ابل رہا تھا۔ یہاں تک کہ ( قافلے کے ) آخری آدمی نے بھی وضو کر لیا۔
تشریح :
یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صلی اللہ علیہ وسلم کا معجزہ تھا کہ ایک پیالہ پانی سے سب لوگوں نے وضو کرلیا۔ وضو کے لیے پانی تلاش کرنا اس سے ثابت ہوا، نہ ملے تو پھر تیمم کرلینا چاہئیے۔
یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صلی اللہ علیہ وسلم کا معجزہ تھا کہ ایک پیالہ پانی سے سب لوگوں نے وضو کرلیا۔ وضو کے لیے پانی تلاش کرنا اس سے ثابت ہوا، نہ ملے تو پھر تیمم کرلینا چاہئیے۔