كِتَابُ الحَجِّ بَابُ مَنْ قَدَّمَ ضَعَفَةَ أَهْلِهِ بِلَيْلٍ، فَيَقِفُونَ بِالْمُزْدَلِفَةِ، وَيَدْعُونَ، وَيُقَدِّمُ إِذَا غَابَ القَمَرُ صحيح حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا أَفْلَحُ بْنُ حُمَيْدٍ عَنْ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ نَزَلْنَا الْمُزْدَلِفَةَ فَاسْتَأْذَنَتْ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَوْدَةُ أَنْ تَدْفَعَ قَبْلَ حَطْمَةِ النَّاسِ وَكَانَتْ امْرَأَةً بَطِيئَةً فَأَذِنَ لَهَا فَدَفَعَتْ قَبْلَ حَطْمَةِ النَّاسِ وَأَقَمْنَا حَتَّى أَصْبَحْنَا نَحْنُ ثُمَّ دَفَعْنَا بِدَفْعِهِ فَلَأَنْ أَكُونَ اسْتَأْذَنْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَمَا اسْتَأْذَنَتْ سَوْدَةُ أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ مَفْرُوحٍ بِهِ
کتاب: حج کے مسائل کا بیان باب : عورتوں اور بچوں کو مزدلفہ کی رات میں آگے منی روانہ کردینا، وہ مزدلفہ میں ٹھہریں اور دعا کریں اور چاند ڈوبتے ہی چل دیں۔ ہم سے ابونعیم نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے افلح بن حمید نے، ان سے قاسم بن محمد نے اور ان سے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہ جب ہم نے مزدلفہ میں قیام کیا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت سودہ رضی اللہ عنہا کو لوگوں کے اژدہام سے پہلے روانہ ہونے کی اجازت دے دی تھیں، وہ بھاری بھرکم بدن کی خاتون تھیں، اس لیے آپ نے اجازت دے دی چنانچہ وہ اژدہام سے پہلے روانہ ہو گئیں۔ لیکن ہم وہیں ٹھہرے رہے اور صبح کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ گئے اگر میں بھی حضرت سودہضی اللہ عنہا کی طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے اجازت لیتی تو مجھ کو تمام خوشی کی چیزوں میں یہ بہت ہی پسند ہوتا۔