‌صحيح البخاري - حدیث 1676

كِتَابُ الحَجِّ بَابُ مَنْ قَدَّمَ ضَعَفَةَ أَهْلِهِ بِلَيْلٍ، فَيَقِفُونَ بِالْمُزْدَلِفَةِ، وَيَدْعُونَ، وَيُقَدِّمُ إِذَا غَابَ القَمَرُ صحيح حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ يُونُسَ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ قَالَ سَالِمٌ وَكَانَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا يُقَدِّمُ ضَعَفَةَ أَهْلِهِ فَيَقِفُونَ عِنْدَ الْمَشْعَرِ الْحَرَامِ بِالْمُزْدَلِفَةِ بِلَيْلٍ فَيَذْكُرُونَ اللَّهَ مَا بَدَا لَهُمْ ثُمَّ يَرْجِعُونَ قَبْلَ أَنْ يَقِفَ الْإِمَامُ وَقَبْلَ أَنْ يَدْفَعَ فَمِنْهُمْ مَنْ يَقْدَمُ مِنًى لِصَلَاةِ الْفَجْرِ وَمِنْهُمْ مَنْ يَقْدَمُ بَعْدَ ذَلِكَ فَإِذَا قَدِمُوا رَمَوْا الْجَمْرَةَ وَكَانَ ابْنُ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا يَقُولُ أَرْخَصَ فِي أُولَئِكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 1676

کتاب: حج کے مسائل کا بیان باب : عورتوں اور بچوں کو مزدلفہ کی رات میں آگے منی روانہ کردینا، وہ مزدلفہ میں ٹھہریں اور دعا کریں اور چاند ڈوبتے ہی چل دیں۔ ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے لیث بن یونس نے بیان کیا، اور ان سے ابن شہاب نے بیان کیاکہ سالم نے کہا کہ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما اپنے گھر کے کمزوروں کو پہلے ہی بھیج دیا کرتے تھے اور وہ رات ہی میں مزدلفہ میں مشعر حرام کے پاس آکر ٹھہرتے اور اپنی طاقت کے مطابق اللہ کا ذکر کرتے تھے، پھر امام کے ٹھہرنے اور لوٹنے سے پہلے ہی (منیٰ ) آجاتے تھے، بعض تو منیٰ فجر کی نماز کے وقت پہنچتے اور بعض اس کے بعد، جب منیٰ پہنچتے تو کنکریاں مارتے اور حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما فرمایا کرتے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سب لوگوں کے لیے یہ اجازدت دی ہے۔
تشریح : یعنی عورتوں اور بچوں کو مزدلفہ میں تھوڑی دیر ٹھہر کر چلے جانے کی اجازت دی ہے ان کے سوا اور دوسرے سب لوگوں کو رات میں مزدلفہ رہنا چاہئے، شعبی اور نخعی اور علقمہ نے کہا کہ جو کوئی رات کو مزدلفہ میں نہ رہے اس کا حج فوت ہوا اور عطا اور زہری کہتے ہیں کہ اس پر دم لازم آجاتا ہے اور آدھی رات سے پہلے وہاں سے لوٹنا درست نہیں ہے۔ ( وحیدی ) یعنی عورتوں اور بچوں کو مزدلفہ میں تھوڑی دیر ٹھہر کر چلے جانے کی اجازت دی ہے ان کے سوا اور دوسرے سب لوگوں کو رات میں مزدلفہ رہنا چاہئے، شعبی اور نخعی اور علقمہ نے کہا کہ جو کوئی رات کو مزدلفہ میں نہ رہے اس کا حج فوت ہوا اور عطا اور زہری کہتے ہیں کہ اس پر دم لازم آجاتا ہے اور آدھی رات سے پہلے وہاں سے لوٹنا درست نہیں ہے۔ ( وحیدی )