كِتَابُ الحَجِّ بَابُ مَنْ جَمَعَ بَيْنَهُمَا وَلَمْ يَتَطَوَّعْ صحيح حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ بِلَالٍ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ قَالَ أَخْبَرَنِي عَدِيُّ بْنُ ثَابِتٍ قَالَ حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ الْخَطْمِيُّ قَالَ حَدَّثَنِي أَبُو أَيُّوبَ الْأَنْصَارِيُّ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَمَعَ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ الْمَغْرِبَ وَالْعِشَاءَ بِالْمُزْدَلِفَةِ
کتاب: حج کے مسائل کا بیان
باب : مغرب اور عشاءمزدلفہ میں ملا کر پڑھنا اور سنت وغیرہ نہ پڑھنا
ہم سے خالد بن مخلد نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے سلیمان بن بلال نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے یحییٰ بن ابی سعد نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھے عدی بن ثابت نے خبر دی، کہا کہ مجھ سے عبداللہ بن یزید خطمی نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ نے کہا کہ حجۃ الوداع کے موقع پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مزدلفہ میں آکر مغرب اور عشاءکو ایک ساتھ ملا کر پڑھا تھا۔
تشریح :
مزدلفہ کو جمع کہتے ہیں کیوں کہ وہاں آدم اور حواءجمع ہوئے تھے۔ بعض نے کہا کہ وہاں دو نمازیں جمع کی جاتی ہیں، ابن منذر نے اس پر اجماع نقل کیا ہے کہ مزدلفہ میں دونوں نمازوں کے بیچ میں نفل و سنت نہ پڑھے۔ ابن منذر نے کہا جو کوئی بیچ میں سنت یا نفل پڑھے گا تو اس کا جمع صحیح نہ ہوگا۔ ( وحیدی )
حجۃ الہند حضرت شاہ ولی اللہ محدث دہلوی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں و انما جمع بین الظہر و العصر و بین المغرب و العشاءلان للناس یومئذ اجتماعاً لم یعہد فی غیر ہذا الموطن و الجماعۃ الواحدۃ مطلوبۃ و لا بد من اقامتہا فی مثل ہذا الجمع لیراہ من ہنالک و لا تیسر اجتماعہم فی وقتین و ایضاً فلان للناس اشتغالاً بالذکر و الدعا وہما وظیفۃ ہذا الیوم و رعایۃ الاوقات وظیفۃ جمیع السنۃ و انما یرجح فی مثل ہذا الشئی البدیع النادر ثم رکب حتی اتی الموقف و استقبل القبلۃ فلم یزل واقفا حتی غربت الشمس و ذہبت الصفرۃ قلیلا ثم دفع ( حجۃ اللہ البالغۃ ) یوم عرفات میں ظہراور عصر کو ملا کر پڑھا اور مزدلفہ میں مغرب اور عشاءکو، اس لیے کہ اس روز ان مقامات مقدسہ میں لوگوں کا ایسا اجتماع ہوتا ہے جو بجز اس مقام کے اور کہیں نہیں ہوتا اور شارع علیہ السلام کو ایک جماعت کا ہونا مطلوب ہے اور ایسے اجتماع میں ایک جماعت کا قائم کرنا ضروری ہے تاکہ سب لوگ اس کو دیکھیں اور دو وقتوں میں سب کا مجتمع ہونا مشکل تھا، نیز اس روز لوگ ذکر اور دعا میں مشغول ہوتے ہیں اور وہ اس روز کا وظیفہ ہیں اور اوقات کی پابندی تمام سال کا وظیفہ ہے اور ایسے وقت میں بدیع اور نادر چیز کو ترجیح دی جاتی ہے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم وہاں سے ( نمرہ سے نماز ظہر و عصر سے فارغ ہو کر ) عرفات میں موقف میں تشریف لائے، پس آپ صلی اللہ علیہ وسلم وہیں کھڑے رہے یہاں تک کہ آفتاب غروب ہوا اور زردی کم ہو گئی پھر وہاں سے مزدلفہ کو لوٹے۔ خلاصہ یہ کہ یہاں ان مقامات پر ان نمازوں کو ملا کر پڑھنا شارع علیہ السلام کو عین محبوب ہے۔ پس جس کام سے محبوب راضی ہوں وہی کام دعویداران محبت کو بھی بذوق و شوق انجام دینا چاہئے۔
مزدلفہ کو جمع کہتے ہیں کیوں کہ وہاں آدم اور حواءجمع ہوئے تھے۔ بعض نے کہا کہ وہاں دو نمازیں جمع کی جاتی ہیں، ابن منذر نے اس پر اجماع نقل کیا ہے کہ مزدلفہ میں دونوں نمازوں کے بیچ میں نفل و سنت نہ پڑھے۔ ابن منذر نے کہا جو کوئی بیچ میں سنت یا نفل پڑھے گا تو اس کا جمع صحیح نہ ہوگا۔ ( وحیدی )
حجۃ الہند حضرت شاہ ولی اللہ محدث دہلوی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں و انما جمع بین الظہر و العصر و بین المغرب و العشاءلان للناس یومئذ اجتماعاً لم یعہد فی غیر ہذا الموطن و الجماعۃ الواحدۃ مطلوبۃ و لا بد من اقامتہا فی مثل ہذا الجمع لیراہ من ہنالک و لا تیسر اجتماعہم فی وقتین و ایضاً فلان للناس اشتغالاً بالذکر و الدعا وہما وظیفۃ ہذا الیوم و رعایۃ الاوقات وظیفۃ جمیع السنۃ و انما یرجح فی مثل ہذا الشئی البدیع النادر ثم رکب حتی اتی الموقف و استقبل القبلۃ فلم یزل واقفا حتی غربت الشمس و ذہبت الصفرۃ قلیلا ثم دفع ( حجۃ اللہ البالغۃ ) یوم عرفات میں ظہراور عصر کو ملا کر پڑھا اور مزدلفہ میں مغرب اور عشاءکو، اس لیے کہ اس روز ان مقامات مقدسہ میں لوگوں کا ایسا اجتماع ہوتا ہے جو بجز اس مقام کے اور کہیں نہیں ہوتا اور شارع علیہ السلام کو ایک جماعت کا ہونا مطلوب ہے اور ایسے اجتماع میں ایک جماعت کا قائم کرنا ضروری ہے تاکہ سب لوگ اس کو دیکھیں اور دو وقتوں میں سب کا مجتمع ہونا مشکل تھا، نیز اس روز لوگ ذکر اور دعا میں مشغول ہوتے ہیں اور وہ اس روز کا وظیفہ ہیں اور اوقات کی پابندی تمام سال کا وظیفہ ہے اور ایسے وقت میں بدیع اور نادر چیز کو ترجیح دی جاتی ہے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم وہاں سے ( نمرہ سے نماز ظہر و عصر سے فارغ ہو کر ) عرفات میں موقف میں تشریف لائے، پس آپ صلی اللہ علیہ وسلم وہیں کھڑے رہے یہاں تک کہ آفتاب غروب ہوا اور زردی کم ہو گئی پھر وہاں سے مزدلفہ کو لوٹے۔ خلاصہ یہ کہ یہاں ان مقامات پر ان نمازوں کو ملا کر پڑھنا شارع علیہ السلام کو عین محبوب ہے۔ پس جس کام سے محبوب راضی ہوں وہی کام دعویداران محبت کو بھی بذوق و شوق انجام دینا چاہئے۔