‌صحيح البخاري - حدیث 1672

كِتَابُ الحَجِّ بَابُ الجَمْعِ بَيْنَ الصَّلاَتَيْنِ بِالْمُزْدَلِفَةِ صحيح حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ أَخْبَرَنَا مَالِكٌ عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ عَنْ كُرَيْبٍ عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّهُ سَمِعَهُ يَقُولُ دَفَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ عَرَفَةَ فَنَزَلَ الشِّعْبَ فَبَالَ ثُمَّ تَوَضَّأَ وَلَمْ يُسْبِغْ الْوُضُوءَ فَقُلْتُ لَهُ الصَّلَاةُ فَقَالَ الصَّلَاةُ أَمَامَكَ فَجَاءَ الْمُزْدَلِفَةَ فَتَوَضَّأَ فَأَسْبَغَ ثُمَّ أُقِيمَتْ الصَّلَاةُ فَصَلَّى الْمَغْرِبَ ثُمَّ أَنَاخَ كُلُّ إِنْسَانٍ بَعِيرَهُ فِي مَنْزِلِهِ ثُمَّ أُقِيمَتْ الصَّلَاةُ فَصَلَّى وَلَمْ يُصَلِّ بَيْنَهُمَا

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 1672

کتاب: حج کے مسائل کا بیان باب : مزدلفہ میں دو نمازیں ایک ساتھ ملا کر پڑھنا ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے امام مالک نے کہا، انہیں موسیٰ بن عقبہ نے خبر دی، انہیں کریب نے، انہوں نے اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما کو یہ کہتے سنا کہ میدان عرفات سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم روانہ ہو کر گھاٹی میں اترے (جو مزدلفہ کے قریب ہے ) وہاں پیشاب کیا، پھر وضو کیا اور پورا وضو نہیں کیا (خوب پانی نہیں بہایا ہلکا وضو کیا ) میں نے نماز کے متعلق عرض کی تو فرمایا کہ نماز آگے ہے۔ اب آپ صلی اللہ علیہ وسلم مزدلفہ تشریف لائے وہاں پھر وضو کیا اور پوری طرح کیا پھر نماز کی تکبیر کہی گئی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مغرب کی نماز پڑھی پھر ہر شخص نے اپنے اونٹ ڈیروں پر بٹھا دیئے پھر دوبارہ نماز عشاءکے لیے تکبیر کہی گئی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان دونوں نمازوں کے درمیان کوئی (سنت یا نفل ) نماز نہیں پڑھی تھی۔
تشریح : اس حدیث سے مزدلفہ میں جمع کرنا ثابت ہوا جو باب کا مطلب ہے اور یہ بھی نکلا کہ اگر دو نمازوں کے بیچ میں جن کو جمع کرنا ہو آدمی کوئی تھوڑا سا کام کر لے تو قباحت نہیں۔ یہ بھی نکلا کہ جمع کی حالت میں سنت وغیرہ پڑھنا ضروری نہیں، یہ جمع شافعیہ کے نزدیک سفر کی وجہ سے ہے اور حنفیہ اور مالکیہ کے نزدیک حج کی وجہ سے ہے۔ اس حدیث سے مزدلفہ میں جمع کرنا ثابت ہوا جو باب کا مطلب ہے اور یہ بھی نکلا کہ اگر دو نمازوں کے بیچ میں جن کو جمع کرنا ہو آدمی کوئی تھوڑا سا کام کر لے تو قباحت نہیں۔ یہ بھی نکلا کہ جمع کی حالت میں سنت وغیرہ پڑھنا ضروری نہیں، یہ جمع شافعیہ کے نزدیک سفر کی وجہ سے ہے اور حنفیہ اور مالکیہ کے نزدیک حج کی وجہ سے ہے۔