‌صحيح البخاري - حدیث 1671

كِتَابُ الحَجِّ بَابُ أَمْرِ النَّبِيِّ ﷺ بِالسَّكِينَةِ عِنْدَ الإِفَاضَةِ، وَإِشَارَتِهِ إِلَيْهِمْ بِالسَّوْطِ صحيح حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي مَرْيَمَ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سُوَيْدٍ حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ أَبِي عَمْرٍو مَوْلَى الْمُطَّلِبِ أَخْبَرَنِي سَعِيدُ بْنُ جُبَيْرٍ مَوْلَى وَالِبَةَ الْكُوفِيُّ حَدَّثَنِي ابْنُ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّهُ دَفَعَ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ عَرَفَةَ فَسَمِعَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَرَاءَهُ زَجْرًا شَدِيدًا وَضَرْبًا وَصَوْتًا لِلْإِبِلِ فَأَشَارَ بِسَوْطِهِ إِلَيْهِمْ وَقَالَ أَيُّهَا النَّاسُ عَلَيْكُمْ بِالسَّكِينَةِ فَإِنَّ الْبِرَّ لَيْسَ بِالْإِيضَاعِ أَوْضَعُوا أَسْرَعُوا خِلَالَكُمْ مِنْ التَّخَلُّلِ بَيْنَكُمْ وَفَجَّرْنَا خِلَالَهُمَا بَيْنَهُمَا

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 1671

کتاب: حج کے مسائل کا بیان باب : عرفات سے لوٹتے وقت رسول اللہ کریم ﷺ کا لوگوں کو سکون و اطمینان کی ہدایت کرنا اور کوڑے سے اشارہ کرنا ہم سے سعید بن ابی مریم نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے ابراہیم بن سوید نے بیان کیا، کہا مجھ سے مطلب کے غلام عمرو بن ابی عمرو نے بیان کیا، انہیں والیہ کوفی کے غلام سعید بن جبیر نے خبر دی، ان سے حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنما نے بیان کیا کہ عرفہ کے دن (میدان عرفات سے ) وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ آرہے تھے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے پیچھے سخت شور (اونٹ ہانکنے کا ) اور اونٹوں کی مار دھاڑ کی آواز سنی تو آپ نے ان کی طرف اپنے کوڑے سے اشارہ کیا اور فرمایا کہ لوگو ! آہستگی و وقار اپنے اوپر لازم کرلو، (اونٹوں کو ) تیز دوڑانا کوئی نیکی نہیں ہے۔ امام بخاری فرماتے ہیں کہ ( سورۃ بقرہ میں ) ” اوضعوا “ کے معنی : ریشہ دوانیاں کریں، ” خلالکم “ کا معنی تمہارے بیچ میں، اسی سے (سورہ کہف ) میں آیا ہے فجرنا خلالھا یعنی ان کے بیچ میں۔
تشریح : چونکہ حدیث میں ”ایضاع“ کا لفظ آیا ہے تو امام بخاری نے اپنی عادت کے موافق قرآن کی اس آیت کی تفسیر کردی جس میں ولا اوضعوا خلالکم آیا ہے۔ اور اس کے ساتھ ہی خلالکم کے بھی معنی بیان کر دیئے پھر سورۃ کہف میں بھی خلالکم کا لفظ آیا تھا اس کی بھی تفسیر کردی ( وحیدی ) حضرت امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ چاہتے ہیں کہ احادیث میں جو الفاظ قرآنی مصادر سے آئیں ساتھ ہی آیات قرآنی سے ان کی وضاحت فرما دیں تاکہ مطالعہ کرنے والوں کو حدیث اور قرآن پر پورا پورا عبور حاصل ہو سکے۔ جزا اللہ خیرا عن سائر المسلمین۔ چونکہ حدیث میں ”ایضاع“ کا لفظ آیا ہے تو امام بخاری نے اپنی عادت کے موافق قرآن کی اس آیت کی تفسیر کردی جس میں ولا اوضعوا خلالکم آیا ہے۔ اور اس کے ساتھ ہی خلالکم کے بھی معنی بیان کر دیئے پھر سورۃ کہف میں بھی خلالکم کا لفظ آیا تھا اس کی بھی تفسیر کردی ( وحیدی ) حضرت امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ چاہتے ہیں کہ احادیث میں جو الفاظ قرآنی مصادر سے آئیں ساتھ ہی آیات قرآنی سے ان کی وضاحت فرما دیں تاکہ مطالعہ کرنے والوں کو حدیث اور قرآن پر پورا پورا عبور حاصل ہو سکے۔ جزا اللہ خیرا عن سائر المسلمین۔