‌صحيح البخاري - حدیث 1668

كِتَابُ الحَجِّ بَابُ النُّزُولِ بَيْنَ عَرَفَةَ وَجَمْعٍ صحيح حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا جُوَيْرِيَةُ عَنْ نَافِعٍ قَالَ كَانَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا يَجْمَعُ بَيْنَ الْمَغْرِبِ وَالْعِشَاءِ بِجَمْعٍ غَيْرَ أَنَّهُ يَمُرُّ بِالشِّعْبِ الَّذِي أَخَذَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَيَدْخُلُ فَيَنْتَفِضُ وَيَتَوَضَّأُ وَلَا يُصَلِّي حَتَّى يُصَلِّيَ بِجَمْعٍ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 1668

کتاب: حج کے مسائل کا بیان باب : عرفات اور مزدلفہ کے درمیان اترنا ہم سے موسی بن اسماعیل نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے جویریہ نے نافع سے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما مزدلفہ میں آ کر نماز مغرب اور عشاءملا کر ایک ساتھ پڑھتے، البتہ آپ اس گھاٹی میں بھی مڑتے جہاں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مڑے تھے۔ وہاں آپ قضاءحاجت کرتے پھر وضو کرتے لیکن نماز نہ پڑھتے، نماز آپ مزدلفہ میں آ کر پڑھتے تھے۔
تشریح : یہ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کی کمال متابعت سنت تھی حالانکہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم بہ ضرورت حاجت بشری اس گھاٹی پر ٹھہرے تھے کوئی حج کا رکن نہ تھا مگر عبداللہ رضی اللہ عنہ بھی وہاں ٹھہرتے اور حاجت وغیرہ سے فارغ ہو کر وہاں وضو کرلیتے جیسے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا تھا۔ ( وحیدی ) یہ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کی کمال متابعت سنت تھی حالانکہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم بہ ضرورت حاجت بشری اس گھاٹی پر ٹھہرے تھے کوئی حج کا رکن نہ تھا مگر عبداللہ رضی اللہ عنہ بھی وہاں ٹھہرتے اور حاجت وغیرہ سے فارغ ہو کر وہاں وضو کرلیتے جیسے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا تھا۔ ( وحیدی )