‌صحيح البخاري - حدیث 1667

كِتَابُ الحَجِّ بَابُ النُّزُولِ بَيْنَ عَرَفَةَ وَجَمْعٍ صحيح حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ عَنْ كُرَيْبٍ مَوْلَى ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَيْثُ أَفَاضَ مِنْ عَرَفَةَ مَالَ إِلَى الشِّعْبِ فَقَضَى حَاجَتَهُ فَتَوَضَّأَ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَتُصَلِّي فَقَالَ الصَّلَاةُ أَمَامَكَ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 1667

کتاب: حج کے مسائل کا بیان باب : عرفات اور مزدلفہ کے درمیان اترنا ہم سے مسدد نے بیان کیا، کہا ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا، ان سے یحییٰ بن سعید نے، ان سے موسیٰ بن عقبہ نے ان سے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کے غلام کریب نے اور ان سے اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما نے کہ جب رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم عرفات سے واپس ہوئے تھے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم (راہ میں ) ایک گھاٹی کی طرف مڑے اور وہاں قضاءحاجت کی پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کیا تو میں نے پوچھا یا رسول اللہ ! کیا (آپ صلی اللہ علیہ وسلم مغرب کی ) نماز پڑھیں گے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا نماز آگے چل کر پڑھی جائے گی۔ (یعنی عرفات سے مزدلفہ آتے ہوئے قضاءحاجت وغیرہ کے لیے راستہ میں رکنے میں کوئی حرج نہیں ہے )