‌صحيح البخاري - حدیث 1664

كِتَابُ الحَجِّ بَابُ الوُقُوفِ بِعَرَفَةَ صحيح حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ حَدَّثَنَا عَمْرٌو حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ عَنْ أَبِيهِ كُنْتُ أَطْلُبُ بَعِيرًا لِي ح و حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَمْرٍو سَمِعَ مُحَمَّدَ بْنَ جُبَيْرٍ عَنْ أَبِيهِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ قَالَ أَضْلَلْتُ بَعِيرًا لِي فَذَهَبْتُ أَطْلُبُهُ يَوْمَ عَرَفَةَ فَرَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَاقِفًا بِعَرَفَةَ فَقُلْتُ هَذَا وَاللَّهِ مِنْ الْحُمْسِ فَمَا شَأْنُهُ هَا هُنَا

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 1664

کتاب: حج کے مسائل کا بیان باب : میدان عرفات میں ٹھہرنے کا بیان ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا، کہا ہم سے عمرو بن دینار نے بیان کیا، کہا ہم سے محمد بن جبیر بن مطعم نے، ان سے ان کے باپ نے کہ میں اپنا ایک اونٹ تلاش کر رہا تھا (دوسری سند ) اور ہم سے مسدد نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا، ان سے عمر بن دینار نے، انہوں نے محمد بن جبیر سے سنا کہ میرا ایک اونٹ کھو گیا تھا تو میں عرفات میں اس کو تلاش کرنے گیا، یہ دن عرفات کا تھا، میں نے دیکھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم عرفات کے میدان میں کھڑے ہیں۔ میری زبان سے نکلا قسم اللہ کی ! یہ تو قریش ہیں پھر یہ یہاں کیوں ہیں۔
تشریح : جاہلیت میں دوسرے تمام لوگ عرفات میں وقوف کرتے تھے، لیکن قریش کہتے کہ ہم اللہ تعالیٰ کے اہل و عیال ہیں، اس لیے ہم وقوف کے لیے حرم سے باہر نہیں نکلیں گے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم بھی قریش میں سے تھے مگر آپ اور تمام مسلمان اور غیر قریش کے امتیاز کے بغیر عرفات ہی میں وقوف پذیر ہوئے۔ عرفات حرم سے باہر ہے اس لیے راوی کو حیرت ہوئی کہ ایک قریش اور اس دن عرفات میں۔ لفظ حمس حماست سے مشتق ہے۔ قریش کے لوگوں کو حمس اس وجہ سے کہتے تھے کہ وہ اپنے دین میں حماست یعنی سختی رکھتے تھے۔ جاہلیت میں دوسرے تمام لوگ عرفات میں وقوف کرتے تھے، لیکن قریش کہتے کہ ہم اللہ تعالیٰ کے اہل و عیال ہیں، اس لیے ہم وقوف کے لیے حرم سے باہر نہیں نکلیں گے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم بھی قریش میں سے تھے مگر آپ اور تمام مسلمان اور غیر قریش کے امتیاز کے بغیر عرفات ہی میں وقوف پذیر ہوئے۔ عرفات حرم سے باہر ہے اس لیے راوی کو حیرت ہوئی کہ ایک قریش اور اس دن عرفات میں۔ لفظ حمس حماست سے مشتق ہے۔ قریش کے لوگوں کو حمس اس وجہ سے کہتے تھے کہ وہ اپنے دین میں حماست یعنی سختی رکھتے تھے۔