كِتَابُ الحَجِّ بَابُ التَّلْبِيَةِ وَالتَّكْبِيرِ إِذَا غَدَا مِنْ مِنًى إِلَى عَرَفَةَ صحيح حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ أَخْبَرَنَا مَالِكٌ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ الثَّقَفِيِّ أَنَّهُ سَأَلَ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ وَهُمَا غَادِيَانِ مِنْ مِنًى إِلَى عَرَفَةَ كَيْفَ كُنْتُمْ تَصْنَعُونَ فِي هَذَا الْيَوْمِ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ كَانَ يُهِلُّ مِنَّا الْمُهِلُّ فَلَا يُنْكِرُ عَلَيْهِ وَيُكَبِّرُ مِنَّا الْمُكَبِّرُ فَلَا يُنْكِرُ عَلَيْهِ
کتاب: حج کے مسائل کا بیان باب: باب : صبح کے وقت منی سے عرفات جاتے ہوئے لبیک اور تکبیر کہنے کا بیان ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، کہا کہ ہم کو امام مالک نے محمد بن ابی بکر ثقفی سے خبر دی کہ انہوں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے پوچھا۔ جب کہ وہ دونوں صبح کو منیٰ سے عرفات جارہے تھے۔ کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ آپ لوگ آج کے دن کس طرح کرتے تھے؟ انس رضی اللہ عنہ نے بتلایا : کوئی ہم میں سے لبیک پکارتا ہوتا، اس پر کوئی اعتراض نہ کرتا اور کوئی تکبیر کہتا، اس پر کوئی انکار نہ کرتا (اس حدیث سے معلوم ہوا کہ حاجی کو اختیار ہے لبیک پکارتا رہے یا تکبیر کہتا رہے )