‌صحيح البخاري - حدیث 1655

كِتَابُ الحَجِّ بَابُ الصَّلاَةِ بِمِنًى صحيح حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِي يُونُسُ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ قَالَ أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِنًى رَكْعَتَيْنِ وَأَبُو بَكْرٍ وَعُمَرُ وَعُثْمَانُ صَدْرًا مِنْ خِلَافَتِهِ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 1655

کتاب: حج کے مسائل کا بیان باب: منی میں نماز پڑھنے کا بیان ہم سے ابراہیم بن منذر نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے عبداللہ بن وہب نے بیان کیا، کہا کہ مجھے یونس نے ابن شہاب سے خبر دی، کہا کہ مجھے عبیداللہ بن عبداللہ بن عمرر ضی اللہ عنہما نے اپنے باپ سے خبر دی کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے منیٰ میں دو رکعات پڑھیں اور ابوبکر اور عمر ر ضی اللہ عنہما بھی ایسا کرتے رہے اور عثمان رضی اللہ عنہ بھی خلافت کے شروع ایام میں (دو ) ہی رکعت پڑھتے تھے۔
تشریح : باب کا مطلب یہ کہ منیٰ میں بھی نماز قصر کرنی چاہئے۔ یہ باب مع ان احادیث کے پیچھے بھی گذر چکا ہے۔ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے اپنی خلافت کے چھٹے سال منیٰ میں نماز پوری پڑھی، لیکن دوسرے صحابہ نے ان کا یہ فعل خلافت سنت سمجھا۔ حضرت عثمان ر ضی اللہ عنہ کے پوری پڑھنے کی بہت سی وجوہ بیان کی گئی ہیں جن میں ایک یہ بھی ہے کہ آپ سفر میں قصر کرنا اور پوری نماز پڑھنا ہر دو امر جائز جانتے تھے، اس لیے آپ نے جواز پر عمل کیا۔ منیٰ کی وجہ تسمیہ اور اس کا پورا بیان پہلے گذر چکا ہے۔ باب کا مطلب یہ کہ منیٰ میں بھی نماز قصر کرنی چاہئے۔ یہ باب مع ان احادیث کے پیچھے بھی گذر چکا ہے۔ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے اپنی خلافت کے چھٹے سال منیٰ میں نماز پوری پڑھی، لیکن دوسرے صحابہ نے ان کا یہ فعل خلافت سنت سمجھا۔ حضرت عثمان ر ضی اللہ عنہ کے پوری پڑھنے کی بہت سی وجوہ بیان کی گئی ہیں جن میں ایک یہ بھی ہے کہ آپ سفر میں قصر کرنا اور پوری نماز پڑھنا ہر دو امر جائز جانتے تھے، اس لیے آپ نے جواز پر عمل کیا۔ منیٰ کی وجہ تسمیہ اور اس کا پورا بیان پہلے گذر چکا ہے۔