‌صحيح البخاري - حدیث 1654

كِتَابُ الحَجِّ بَابُ مُهَلِّ أَهْلِ الشَّأْمِ صحيح حَدَّثَنَا عَلِيٌّ سَمِعَ أَبَا بَكْرِ بْنَ عَيَّاشٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ لَقِيتُ أَنَسًا ح و حَدَّثَنِي إِسْمَاعِيلُ بْنُ أَبَانَ حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ قَالَ خَرَجْتُ إِلَى مِنًى يَوْمَ التَّرْوِيَةِ فَلَقِيتُ أَنَسًا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ذَاهِبًا عَلَى حِمَارٍ فَقُلْتُ أَيْنَ صَلَّى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَذَا الْيَوْمَ الظُّهْرَ فَقَالَ انْظُرْ حَيْثُ يُصَلِّي أُمَرَاؤُكَ فَصَلِّ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 1654

کتاب: حج کے مسائل کا بیان باب: شام کے لوگوں کے احرام باندھنے۔۔۔ ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا، انھوں نے ابوبکر بن عیاش سے سنا کہ ہم سے عبدالعزیز بن رفیع نے بیان کیا، کہا کہ میں انس رضی اللہ عنہ سے ملا ( دوسری سند ) امام بخاری رحمہ اللہ نے کہا اورمجھ سے اسماعیل بن ابان نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے ابوبکر بن عیاش نے بیان کیا، ان سے عبدالعزیز نے کہا کہ میں آٹھویں تاریخ کو منیٰ گیا تو وہاں انس رضی اللہ عنہ سے ملا۔ وہ گدھی پر سوار ہوکر جا رہے تھے۔ میں نے پوچھا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس دن ظہر کی نماز کہاں پڑھی تھی؟ انھوں نے فرمایا دیکھو جہاں تمہارے حاکم لوگ نماز پڑھیں وہیں تم بھی پڑھو۔
تشریح : تشریح : معلوم ہوا کہ حاکم اور شاہ اسلام کی اطاعت واجب ہے۔ جب اس کاحکم خلاف شرع نہ ہو اورجماعت کے ساتھ رہنا ضروری ہے۔ اس میں شک نہیں کہ مستحب وہی ہے جو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا۔ مگر مستحب امر کے لیے حاکم یا جماعت کی مخالفت کرنا بہتر نہیں۔ ابن منذر نے کہا سنت یہ ہے کہ امام ظہراورعصر اورمغرب اورعشاءاورصبح کی نمازیں منیٰ ہی میں پڑھے اور منیٰ کی طرف ہر وقت نکلنا درست ہے لیکن سنت یہی ہے کہ آٹھویں تاریخ کو نکلے اور ظہر کی نماز منیٰ میں جاکر ادا کرے۔ ( وحیدی ) چھٹا پارہ پورا ہوا اوراس کے بعدساتواں پارہ شروع ہے ان شاءاللہ تعالیٰ۔ تشریح : معلوم ہوا کہ حاکم اور شاہ اسلام کی اطاعت واجب ہے۔ جب اس کاحکم خلاف شرع نہ ہو اورجماعت کے ساتھ رہنا ضروری ہے۔ اس میں شک نہیں کہ مستحب وہی ہے جو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا۔ مگر مستحب امر کے لیے حاکم یا جماعت کی مخالفت کرنا بہتر نہیں۔ ابن منذر نے کہا سنت یہ ہے کہ امام ظہراورعصر اورمغرب اورعشاءاورصبح کی نمازیں منیٰ ہی میں پڑھے اور منیٰ کی طرف ہر وقت نکلنا درست ہے لیکن سنت یہی ہے کہ آٹھویں تاریخ کو نکلے اور ظہر کی نماز منیٰ میں جاکر ادا کرے۔ ( وحیدی ) چھٹا پارہ پورا ہوا اوراس کے بعدساتواں پارہ شروع ہے ان شاءاللہ تعالیٰ۔