كِتَابُ الحَجِّ بَابُ مَا جَاءَ فِي السَّعْيِ بَيْنَ الصَّفَا وَالمَرْوَةِ صحيح حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ أَخْبَرَنَا عَاصِمٌ قَالَ قُلْتُ لِأَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَكُنْتُمْ تَكْرَهُونَ السَّعْيَ بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ قَالَ نَعَمْ لِأَنَّهَا كَانَتْ مِنْ شَعَائِرِ الْجَاهِلِيَّةِ حَتَّى أَنْزَلَ اللَّهُ إِنَّ الصَّفَا وَالْمَرْوَةَ مِنْ شَعَائِرِ اللَّهِ فَمَنْ حَجَّ الْبَيْتَ أَوْ اعْتَمَرَ فَلَا جُنَاحَ عَلَيْهِ أَنْ يَطَّوَّفَ بِهِمَا
کتاب: حج کے مسائل کا بیان
باب: صفااور مروہ کے درمیان کس طرح دوڑے
ہم سے احمد بن محمد مروزی نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہمیں عبداللہ بن مبارک نے خبردی، انہوں نے کہا کہ ہمیں عاصم احول نے خبردی، انہو ںنے کہا کہ میں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ آپ لوگ صفا اور مروہ کی سعی کو برا سمجھتے تھے؟ انہوں نے فرمایا، ہاں ! کیونکہ یہ عہد جاہلیت کا شعار تھا۔ یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمادی ” صفااور مروہ اللہ تعالیٰ کی نشانیاں ہیں۔ پس جو کوئی بیت اللہ کاحج یا عمرہ کرے اس پر ان کی سعی کرنے میں کوئی گناہ نہیں ہے۔ “
تشریح :
مضمون اس روایت کے موافق ہے جو حضرت عائشہ سے اوپر گزری کہ انصار صفا اور مروہ کی سعی بری سمجھتے تھے۔
مضمون اس روایت کے موافق ہے جو حضرت عائشہ سے اوپر گزری کہ انصار صفا اور مروہ کی سعی بری سمجھتے تھے۔