‌صحيح البخاري - حدیث 1640

كِتَابُ الحَجِّ بَابُ طَوَافِ القَارِنِ صحيح حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ نَافِعٍ أَنَّ ابْنَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَرَادَ الْحَجَّ عَامَ نَزَلَ الْحَجَّاجُ بِابْنِ الزُّبَيْرِ فَقِيلَ لَهُ إِنَّ النَّاسَ كَائِنٌ بَيْنَهُمْ قِتَالٌ وَإِنَّا نَخَافُ أَنْ يَصُدُّوكَ فَقَالَ لَقَدْ كَانَ لَكُمْ فِي رَسُولِ اللَّهِ إِسْوَةٌ حَسَنَةٌ إِذًا أَصْنَعَ كَمَا صَنَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنِّي أُشْهِدُكُمْ أَنِّي قَدْ أَوْجَبْتُ عُمْرَةً ثُمَّ خَرَجَ حَتَّى إِذَا كَانَ بِظَاهِرِ الْبَيْدَاءِ قَالَ مَا شَأْنُ الْحَجِّ وَالْعُمْرَةِ إِلَّا وَاحِدٌ أُشْهِدُكُمْ أَنِّي قَدْ أَوْجَبْتُ حَجًّا مَعَ عُمْرَتِي وَأَهْدَى هَدْيًا اشْتَرَاهُ بِقُدَيْدٍ وَلَمْ يَزِدْ عَلَى ذَلِكَ فَلَمْ يَنْحَرْ وَلَمْ يَحِلَّ مِنْ شَيْءٍ حَرُمَ مِنْهُ وَلَمْ يَحْلِقْ وَلَمْ يُقَصِّرْ حَتَّى كَانَ يَوْمُ النَّحْرِ فَنَحَرَ وَحَلَقَ وَرَأَى أَنْ قَدْ قَضَى طَوَافَ الْحَجِّ وَالْعُمْرَةِ بِطَوَافِهِ الْأَوَّلِ وَقَالَ ابْنُ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا كَذَلِكَ فَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 1640

کتاب: حج کے مسائل کا بیان باب: قران کرنے والا ایک طواف کرے یا دو کرے ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے لیث بن سعد نے نافع سے بیان کیا کہ جس سال حجاج عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما کے مقابلے میں لڑنے آیا تھا۔ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے جب اس سال حج کا ارادہ کیا تو آپ سے کہا گیا کہ مسلمانوں میں باہم جنگ ہونے والی ہے اور یہ بھی خطرہ ہے کہ آپ کو حج سے روک دیا جائے۔ آپ نے فرمایا تمہارے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی بہترین نمونہ ہے۔ ایسے وقت میں میں بھی وہی کام کروں گا جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا تھا۔ تمہیں گواہ بناتا ہوں کہ میں نے اپنے اوپر عمرہ واجب کرلیاہے۔ پھر آپ چلے اور جب بیداء کے میدان میں پہنچے تو آپ نے فرمایا کہ حج اور عمرہ تو ایک ہی طرح کے ہیں۔ میں تمہیں گواہ بناتا ہوں کہ میں نے اپنے عمرہ کے ساتھ حج بھی واجب کر لیا ہے۔ آپ نے ایک قربانی بھی ساتھ لے لی جو مقام قدید سے خریدی تھی۔ اس کے سوا اور کچھ نہیں کیا۔ دسویں تاریخ سے پہلے نہ آپ نے قربانی کی نہ کسی ایسی چیز کو اپنے لیے جائز کیا جس سے ( احرام کی وجہ سے ) آپ رک گئے تھے۔ نہ سر منڈوایا نہ بال ترشوائے۔ آپ کا یہی خیال تھا کہ آپ نے ایک طواف سے حج اور عمرہ دونوں کا طواف ادا کرلیا ہے۔ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی اسی طرح کیا تھا۔
تشریح : پہلے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے صرف عمرہ کا احرام باندھا تھا۔ پھر انہوں نے خیال کیا کہ صرف عمرہ کرنے سے حج اور عمرہ دونوں یعنی قران کرنا بہتر ہے تو حج کی بھی نیت باندھ لی اور پکار کرلوگوں سے اس لیے کہہ دیا کہ اور لوگ بھی ان کی پیروی کریں۔ بیداءمکہ اور مدینہ کے درمیان ذوالحلیفہ سے آگے ایک مقام ہے۔ قدید بھی جحفہ کے نزدیک ایک جگہ کا نام ہے۔ پہلے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے صرف عمرہ کا احرام باندھا تھا۔ پھر انہوں نے خیال کیا کہ صرف عمرہ کرنے سے حج اور عمرہ دونوں یعنی قران کرنا بہتر ہے تو حج کی بھی نیت باندھ لی اور پکار کرلوگوں سے اس لیے کہہ دیا کہ اور لوگ بھی ان کی پیروی کریں۔ بیداءمکہ اور مدینہ کے درمیان ذوالحلیفہ سے آگے ایک مقام ہے۔ قدید بھی جحفہ کے نزدیک ایک جگہ کا نام ہے۔