كِتَابُ الحَجِّ بَابُ طَوَافِ القَارِنِ صحيح حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَيَّةَ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ نَافِعٍ أَنَّ ابْنَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا دَخَلَ ابْنُهُ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ وَظَهْرُهُ فِي الدَّارِ فَقَالَ إِنِّي لَا آمَنُ أَنْ يَكُونَ الْعَامَ بَيْنَ النَّاسِ قِتَالٌ فَيَصُدُّوكَ عَنْ الْبَيْتِ فَلَوْ أَقَمْتَ فَقَالَ قَدْ خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَحَالَ كُفَّارُ قُرَيْشٍ بَيْنهُ وَبَيْنَ الْبَيْتِ فَإِنْ حِيلَ بَيْنِي وَبَيْنَهُ أَفْعَلُ كَمَا فَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَقَدْ كَانَ لَكُمْ فِي رَسُولِ اللَّهِ إِسْوَةٌ حَسَنَةٌ ثُمَّ قَالَ أُشْهِدُكُمْ أَنِّي قَدْ أَوْجَبْتُ مَعَ عُمْرَتِي حَجًّا قَالَ ثُمَّ قَدِمَ فَطَافَ لَهُمَا طَوَافًا وَاحِدًا
کتاب: حج کے مسائل کا بیان باب: قران کرنے والا ایک طواف کرے یا دو کرے ہم سے یعقوب بن ابراہیم نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے اسماعیل بن علیہ نے بیان کیا، ان سے ایوب سختیانی نے، ان سے نافع نے کہ ابن عمر رضی اللہ عنہما کے لڑکے عبداللہ بن عبداللہ ان کے یہاں گئے۔ حج کے لیے سواری گھر میں کھڑی ہوئی تھی۔ انہوں نے کہا کہ مجھے خطرہ ہے کہ اس سال مسلمانوں میں آپس میں لڑائی ہوجائے گی اور آپ کو وہ بیت اللہ سے روک دیں گے۔ اس لیے اگر آپ نہ جاتے تو بہتر ہوتا۔ ابن عمر رضی اللہ عنہما نے جواب دیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بھی تشریف لے گئے تھے ( عمرہ کرنے صلح حدیبیہ کے موقع پر ) اور کفار قریش نے آپ کو بیت اللہ تک پہنچنے سے روک دیا تھا۔ اس لیے اگر مجھے بھی روک دیا گیا تو میں بھی وہی کام کروں گا جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا تھا اور تمہارے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی بہترین نمونہ ہے۔ پھر آپ نے فرمایا کہ میں تمہیں گواہ بناتا ہوں کہ میں نے اپنے عمرہ کے ساتھ حج ( اپنے اوپر ) واجب کرلیا ہے۔ انہوں نے بیان کیا کہ پھر آپ مکہ آئے اور دونوں عمرہ اور حج کے لیے ایک ہی طواف کیا۔