‌صحيح البخاري - حدیث 1638

كِتَابُ الحَجِّ بَابُ طَوَافِ القَارِنِ صحيح حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ أَخْبَرَنَا مَالِكٌ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ فَأَهْلَلْنَا بِعُمْرَةٍ ثُمَّ قَالَ مَنْ كَانَ مَعَهُ هَدْيٌ فَلْيُهِلَّ بِالْحَجِّ وَالْعُمْرَةِ ثُمَّ لَا يَحِلُّ حَتَّى يَحِلَّ مِنْهُمَا فَقَدِمْتُ مَكَّةَ وَأَنَا حَائِضٌ فَلَمَّا قَضَيْنَا حَجَّنَا أَرْسَلَنِي مَعَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ إِلَى التَّنْعِيمِ فَاعْتَمَرْتُ فَقَالَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَذِهِ مَكَانَ عُمْرَتِكِ فَطَافَ الَّذِينَ أَهَلُّوا بِالْعُمْرَةِ ثُمَّ حَلُّوا ثُمَّ طَافُوا طَوَافًا آخَرَ بَعْدَ أَنْ رَجَعُوا مِنْ مِنًى وَأَمَّا الَّذِينَ جَمَعُوا بَيْنَ الْحَجِّ وَالْعُمْرَةِ فَإِنَّمَا طَافُوا طَوَافًا وَاحِدًا

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 1638

کتاب: حج کے مسائل کا بیان باب: قران کرنے والا ایک طواف کرے یا دو کرے ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، کہا کہ ہمیں امام مالک رحمہ اللہ نے ابن شہاب سے خبردی، انہیں عروہ نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ حجتہ الوداع میں ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ( مدینہ سے ) نکلے اور ہم نے عمرہ کا احرام باندھا۔ پھر آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس کے ساتھ قربانی کا جانور ہو وہ حج اور عمرہ دونوں کا ایک ساتھ احرام باندھے۔ ایسے لوگ دونوں کے احرام سے ایک ساتھ حلال ہوں گے۔ میں بھی مکہ آئی تھی لیکن مجھے حیض آگیا تھا۔ اس لیے جب ہم نے حج کے کام پورے کرلیے تو آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے عبدالرحمن کے ساتھ تنعیم کی طرف بھیجا۔ میں نے وہاں سے عمرہ کا احرام باندھا۔ آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ تمہارے اس عمرہ کے بدلہ میں ہے ( جسے تم نے حیض کی وجہ سے چھوڑ دیا تھا ) جن لوگوں نے عمرہ کا احرام باندھا تھا انہوں نے سعی کے بعد احرام کھول دیا اور دوسرا طواف منٰی سے واپسی پر کیا لیکن جن لوگوں نے حج اور عمرہ کا احرام ایک ساتھ باندھا تھا انہوں نے صرف ایک طواف کیا۔
تشریح : تنعیم ایک مشہور مقام ہے جو مکہ سے تین میل دور ہے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی تطییب خاطر کے لیے وہاں بھیج کر عمرہ کا احرام باندھنے کے لیے فرمایا تھا۔ آخر حدیث میں ذکر ہے کہ جن لوگوں نے حج اور عمرہ کا ایک ہی احرام باندھا تھا۔ انہوں نے بھی ایک ہی طواف کیا اور ایک ہی سعی کی۔ جمہور علماءاور اہلحدیث کا یہی قول ہے کہ قارن کے لیے ایک ہی طواف اور ایک ہی سعی حج اور عمرہ دونوں کی طرف سے کافی ہے اورحضرت امام ابوحنیفہ رحمتہ اللہ علیہ نے دو طواف اور دو سعی لازم رکھے ہیں اور جن روایتوں سے دلیل لی ہے، وہ سب ضعیف ہیں ( وحیدی ) تنعیم ایک مشہور مقام ہے جو مکہ سے تین میل دور ہے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی تطییب خاطر کے لیے وہاں بھیج کر عمرہ کا احرام باندھنے کے لیے فرمایا تھا۔ آخر حدیث میں ذکر ہے کہ جن لوگوں نے حج اور عمرہ کا ایک ہی احرام باندھا تھا۔ انہوں نے بھی ایک ہی طواف کیا اور ایک ہی سعی کی۔ جمہور علماءاور اہلحدیث کا یہی قول ہے کہ قارن کے لیے ایک ہی طواف اور ایک ہی سعی حج اور عمرہ دونوں کی طرف سے کافی ہے اورحضرت امام ابوحنیفہ رحمتہ اللہ علیہ نے دو طواف اور دو سعی لازم رکھے ہیں اور جن روایتوں سے دلیل لی ہے، وہ سب ضعیف ہیں ( وحیدی )