كِتَابُ الحَجِّ بَابُ سِقَايَةِ الحَاجِّ صحيح حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي الْأَسْوَدِ حَدَّثَنَا أَبُو ضَمْرَةَ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ اسْتَأْذَنَ الْعَبَّاسُ بْنُ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَبِيتَ بِمَكَّةَ لَيَالِيَ مِنًى مِنْ أَجْلِ سِقَايَتِهِ فَأَذِنَ لَهُ
کتاب: حج کے مسائل کا بیان
باب: حاجیوں کو پانی پلانا
ہم سے عبداللہ بن محمد بن ابی الاسود نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے ابوضمرہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے عبیداللہ عمری نے بیان کیا، ان سے نافع نے، ان سے حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ عباس بن عبدالمطلب رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اپنے پانی ( زمزم کا حاجیوں کو ) پلانے کے لیے منیٰ کے دنوں میں مکہ ٹھہرنے کی اجازت چاہی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو اجازت دے دی۔
تشریح :
معلوم ہوا کہ اگر کوئی عذر نہ ہوتو گیارہویں بارہویں شب کو منیٰ ہی میں رہنا ضروری ہے۔ حضرت عباس رضی اللہ عنہ کا عذر معقول تھا۔ حاجیوں کو زمزم سے پانی نکال کر پلانا ان کا قدیمی عہدہ تھا۔ اس لیے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو اجازت دے دی۔
معلوم ہوا کہ اگر کوئی عذر نہ ہوتو گیارہویں بارہویں شب کو منیٰ ہی میں رہنا ضروری ہے۔ حضرت عباس رضی اللہ عنہ کا عذر معقول تھا۔ حاجیوں کو زمزم سے پانی نکال کر پلانا ان کا قدیمی عہدہ تھا۔ اس لیے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو اجازت دے دی۔