كِتَابُ الحَجِّ بَابُ المَرِيضِ يَطُوفُ رَاكِبًا صحيح حَدَّثَنِي إِسْحَاقُ الْوَاسِطِيُّ حَدَّثَنَا خَالِدٌ عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّاءِ عَنْ عِكْرِمَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ طَافَ بِالْبَيْتِ وَهُوَ عَلَى بَعِيرٍ كُلَّمَا أَتَى عَلَى الرُّكْنِ أَشَارَ إِلَيْهِ بِشَيْءٍ فِي يَدِهِ وَكَبَّرَ
کتاب: حج کے مسائل کا بیان
باب: مریض آدمی سوار ہو کر طواف کرسکتا ہے
ہم سے اسحاق واسطی نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے خالد طحان نے خالد حذاء سے بیان کیا، ان سے عکرمہ نے، ان سے حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیت اللہ کا طواف اونٹ پر سوار ہوکر کیا۔ آپ جب بھی ( طواف کرتے ہوئے ) حجر اسود کے نزدیک آتے تو اپنے ہاتھ کو ایک چیز ( چھڑی ) سے اشارہ کرتے اور تکبیر کہتے۔
تشریح :
اس حدیث میں گویہ ذکر نہیں ہے کہ آپ بیمار تھے اور بظاہر ترجمہ باب سے مطابق نہیں ہے مگر امام بخاری رحمہ اللہ نے ابوداؤد کی روایت کی طرف اشارہ کیا جس میں صاف یہ ہے کہ آپ بیمار تھے۔ بعضوں نے کہا جب بغیر بیماری یا عذر کے سواری پر طواف درست ہوا تو بیماری میں بطریق اولیٰ درست ہوگا۔ اس طرح باب کا مطلب نکل آیا۔
اس حدیث میں گویہ ذکر نہیں ہے کہ آپ بیمار تھے اور بظاہر ترجمہ باب سے مطابق نہیں ہے مگر امام بخاری رحمہ اللہ نے ابوداؤد کی روایت کی طرف اشارہ کیا جس میں صاف یہ ہے کہ آپ بیمار تھے۔ بعضوں نے کہا جب بغیر بیماری یا عذر کے سواری پر طواف درست ہوا تو بیماری میں بطریق اولیٰ درست ہوگا۔ اس طرح باب کا مطلب نکل آیا۔