كِتَابُ الوُضُوءِ بَابُ غَسْلِ الرِّجْلَيْنِ، وَلاَ يَمْسَحُ عَلَى القَدَمَيْنِ صحيح حَدَّثَنَا مُوسَى، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ أَبِي بِشْرٍ، عَنْ يُوسُفَ بْنِ مَاهَكَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، قَالَ: تَخَلَّفَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنَّا فِي سَفْرَةٍ سَافَرْنَاهَا، فَأَدْرَكَنَا وَقَدْ أَرْهَقْنَا العَصْرَ، فَجَعَلْنَا نَتَوَضَّأُ وَنَمْسَحُ عَلَى أَرْجُلِنَا، فَنَادَى بِأَعْلَى صَوْتِهِ: «وَيْلٌ لِلْأَعْقَابِ مِنَ النَّارِ» مَرَّتَيْنِ أَوْ ثَلاَثًا
کتاب: وضو کے بیان میں
باب: دونوں پاؤں دھونا اور قدموں پر مسح نہ کرنا چاہیے
ہم سے موسیٰ نے بیان کیا، ان سے ابوعوانہ نے، وہ ابوبشر سے، وہ یوسف بن ماہک سے، وہ عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے روایت کرتے ہیں، وہ کہتے ہیں کہ ( ایک مرتبہ ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک سفر میں ہم سے پیچھے رہ گئے۔ پھر ( تھوڑی دیر بعد ) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم کو پا لیا اور عصر کا وقت آ پہنچا تھا۔ ہم وضو کرنے لگے اور ( اچھی طرح پاؤں دھونے کی بجائے جلدی میں ) ہم پاؤں پر مسح کرنے لگے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا “ ایڑیوں کے لیے آگ کا عذاب ہے ” دو مرتبہ یا تین مرتبہ فرمایا۔
تشریح :
اس میں روافض کا رد ہے جو قدموں پر بلاموزوں کے مسح کے قائل ہیں۔ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے حدیث باب سے ثابت کیا ہے کہ جب موزے پہنے ہوئے نہ ہو تو قدموں کا دھونا فرض ہے جیسا کہ آیت وضو میں ہے۔ اس حدیث سے معلوم ہوا کہ پاؤں کو بھی دوسرے اعضاءکی طرح دھونا چاہئیے اور اس طرح پر کہ کہیں سے کوئی حصہ خشک نہ رہ جائے۔
اس میں روافض کا رد ہے جو قدموں پر بلاموزوں کے مسح کے قائل ہیں۔ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے حدیث باب سے ثابت کیا ہے کہ جب موزے پہنے ہوئے نہ ہو تو قدموں کا دھونا فرض ہے جیسا کہ آیت وضو میں ہے۔ اس حدیث سے معلوم ہوا کہ پاؤں کو بھی دوسرے اعضاءکی طرح دھونا چاہئیے اور اس طرح پر کہ کہیں سے کوئی حصہ خشک نہ رہ جائے۔