‌صحيح البخاري - حدیث 1625

كِتَابُ الحَجِّ بَابُ مَنْ لَمْ يَقْرَبِ الكَعْبَةَ، وَلَمْ يَطُفْ حَتَّى يَخْرُجَ إِلَى عَرَفَةَ، وَيَرْجِعَ بَعْدَ الطَّوَافِ الأَوَّلِ صحيح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي بَكْرٍ حَدَّثَنَا فُضَيْلٌ حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ أَخْبَرَنِي كُرَيْبٌ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ قَدِمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَكَّةَ فَطَافَ وَسَعَى بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ وَلَمْ يَقْرَبْ الْكَعْبَةَ بَعْدَ طَوَافِهِ بِهَا حَتَّى رَجَعَ مِنْ عَرَفَةَ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 1625

کتاب: حج کے مسائل کا بیان باب: جو پہلے طواف یعنی طواف قدوم۔۔۔ ہم سے محمد بن ابی بکر نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے فضیل نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے موسیٰ بن عقبہ نے بیان کیا، کہا کہ مجھے کریب نے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے خبر دی، ا نہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مکہ تشریف لائے اور سات ( چکروں کے ساتھ ) طواف کیا۔ پھر صفا مروہ کی سعی کی۔ اس سعی کے بعد آپ کعبہ اس وقت تک نہیں گئے جب تک عرفات سے واپس نہ لوٹے۔
تشریح : اس سے کوئی یہ نہ سمجھے کہ حاجی کو طواف قدوم کے بعد پھر نفل طواف کرنا منع ہے، نہیں بلکہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم دوسرے کاموں میں مشغول ہوں گے اور کعبہ سے دور ٹھہرے تھے یعنی محصب میں۔ اس لئے حج سے فارع ہو نے تک آپ کو کعبہ میں آنے کی اور نفل طواف کرنے کی فرصت نہیں ملی۔ اس سے کوئی یہ نہ سمجھے کہ حاجی کو طواف قدوم کے بعد پھر نفل طواف کرنا منع ہے، نہیں بلکہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم دوسرے کاموں میں مشغول ہوں گے اور کعبہ سے دور ٹھہرے تھے یعنی محصب میں۔ اس لئے حج سے فارع ہو نے تک آپ کو کعبہ میں آنے کی اور نفل طواف کرنے کی فرصت نہیں ملی۔