‌صحيح البخاري - حدیث 1620

كِتَابُ الحَجِّ بَابُ الكَلاَمِ فِي الطَّوَافِ صحيح حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى حَدَّثَنَا هِشَامٌ أَنَّ ابْنَ جُرَيْجٍ أَخْبَرَهُمْ قَالَ أَخْبَرَنِي سُلَيْمَانُ الْأَحْوَلُ أَنَّ طَاوُسًا أَخْبَرَهُ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرَّ وَهُوَ يَطُوفُ بِالْكَعْبَةِ بِإِنْسَانٍ رَبَطَ يَدَهُ إِلَى إِنْسَانٍ بِسَيْرٍ أَوْ بِخَيْطٍ أَوْ بِشَيْءٍ غَيْرِ ذَلِكَ فَقَطَعَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِيَدِهِ ثُمَّ قَالَ قُدْهُ بِيَدِهِ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 1620

کتاب: حج کے مسائل کا بیان باب: طواف میں باتیں کرنا ہم سے ابرہیم بن موسیٰ نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے ہشام نے بیان کیا کہ ابن جریج نے انہیں خبردی، کہا کہ مجھے سلیمان احول نے خبردی، انہیں طاوس نے خبردی اور انہیں ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کعبہ کا طواف کرتے ہوئے ایک ایسے شخص کے پاس سے گزرے جس نے اپنا ہاتھ ایک دوسرے شخص کے ہاتھ سے تسمہ یا رسی یا کسی اور چیز سے باندھ رکھا تھا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ہاتھ سے اسے کاٹ دیا اور پھر فرمایا کہ اگر ساتھ ہی چلنا ہے تو ہاتھ پکڑ کے چلو۔
تشریح : شاید وہ اندھا ہوگا مگر طبرانی کی روایت سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ باپ بیٹے تھے۔ یعنی طلق بن شبراور ایک رسی سے دونوں بندھے ہوئے تھے۔ آپ نے حال پوچھا تو شبر کہنے لگا کہ میں حلف کیا تھا کہ اگر اللہ تعالیٰ میرا مال اور میری اولاد دلادے گا تو میں بندھا ہوا حج کروں گا۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ رسی کاٹ دی اور فرمایا دونوں حج کرو مگر یہ باندھنا شیطانی کام ہے۔ حدیث سے یہ نکلا کہ طواف میں کلام کرنا درست ہے کیونکہ آپ نے عین طواف میں فرمایا کہ ہاتھ پکڑ کرلے چل ( وحیدی ) شاید وہ اندھا ہوگا مگر طبرانی کی روایت سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ باپ بیٹے تھے۔ یعنی طلق بن شبراور ایک رسی سے دونوں بندھے ہوئے تھے۔ آپ نے حال پوچھا تو شبر کہنے لگا کہ میں حلف کیا تھا کہ اگر اللہ تعالیٰ میرا مال اور میری اولاد دلادے گا تو میں بندھا ہوا حج کروں گا۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ رسی کاٹ دی اور فرمایا دونوں حج کرو مگر یہ باندھنا شیطانی کام ہے۔ حدیث سے یہ نکلا کہ طواف میں کلام کرنا درست ہے کیونکہ آپ نے عین طواف میں فرمایا کہ ہاتھ پکڑ کرلے چل ( وحیدی )