كِتَابُ الحَجِّ بَابُ مَنْ طَافَ بِالْبَيْتِ إِذَا قَدِمَ مَكَّةَ، قَبْلَ أَنْ يَرْجِعَ إِلَى بَيْتِهِ، ثُمَّ صَلَّى رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ خَرَجَ إِلَى الصَّفَا صحيح حَدَّثَنَا أَصْبَغُ عَنْ ابْنِ وَهْبٍ أَخْبَرَنِي عَمْرٌو عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ذَكَرْتُ لِعُرْوَةَ قَالَ فَأَخْبَرَتْنِي عَائِشَةُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أَنَّ أَوَّلَ شَيْءٍ بَدَأَ بِهِ حِينَ قَدِمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ تَوَضَّأَ ثُمَّ طَافَ ثُمَّ لَمْ تَكُنْ عُمْرَةً ثُمَّ حَجَّ أَبُو بَكْرٍ وَعُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا مِثْلَهُ ثُمَّ حَجَجْتُ مَعَ أَبِي الزُّبَيْرِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَأَوَّلُ شَيْءٍ بَدَأَ بِهِ الطَّوَافُ ثُمَّ رَأَيْتُ الْمُهَاجِرِينَ وَالْأَنْصَارَ يَفْعَلُونَهُ وَقَدْ أَخْبَرَتْنِي أُمِّي أَنَّهَا أَهَلَّتْ هِيَ وَأُخْتُهَا وَالزُّبَيْرُ وَفُلَانٌ وَفُلَانٌ بِعُمْرَةٍ فَلَمَّا مَسَحُوا الرُّكْنَ حَلُّوا
کتاب: حج کے مسائل کا بیان
باب: جو شخص مکہ میں آئے تو اپنے گھر۔۔۔
ہم سے اصبغ بن فرج نے بیان کیا، ان سے عبداللہ بن وہب نے بیان کیا کہ مجھے عمروبن حارث نے محمد بن عبدالرحمن ابوالاسود سے خبردی، انہوں نے کہا کہ میں نے عروہ سے ( حج کا مسئلہ ) پوچھا تو انہوں نے فرمایا کہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے مجھے خبردی تھی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب ( مکہ ) تشریف لائے تو سب سے پہلا کام آپ نے یہ کیاکہ وضو کیا پھر طواف کیا اور طواف کرنے سے عمرہ نہیں ہوا۔ اس کے بعد ابوبکر اور عمر رضی اللہ عنہما نے بھی اسی طرح حج کیا۔ پھر عروہ نے کہا کہ میں نے اپنے والد زبیر کے ساتھ حج کیا، انہوں نے بھی سب سے پہلے طواف کیا۔ مہاجرین اور انصار کو بھی میں نے اسی طرح کرتے دیکھا تھا۔ میری والدہ ( اسماءبنت ابی بکر رضی اللہ عنہما ) نے بھی مجھے بتایا کہ انہو ںنے اپنی بہن ( عائشہ رحمہ اللہ ) اور زبیر اور فلاں فلاں کے ساتھ عمرہ کا احرام باندھا تھا۔ جب ان لوگوں نے حجر اسود کو بوسہ دے لیا تو احرام کھول ڈالا تھا۔
تشریح :
امام بخاری رحمہ اللہ کا مطلب یہ ہے کہ عمرہ میں صرف طواف کرلینے سے آدمی کا عمرہ پورا نہیں ہوتا جب تک صفا اور مروہ میں سعی نہ کرے۔ گو ابن عباس رضی اللہ عنہما سے اس کے خلاف منقول ہے۔ لیکن یہ قول جمہور علماءکے خلاف ہے اور امام بخاری رحمہ اللہ نے بھی اس کا رد کیا ہے۔ بعض کہتے ہیں ابن عباس رضی اللہ عنہما کا مذہب یہ ہے کہ جو کوئی حج مفرد کی نیت کرے وہ جب بیت اللہ میں داخل ہوتو طواف نہ کرے جب تک عرفات سے لوٹ کر نہ آئے۔ اگر طواف کرلے گا تو حلال ہوجائے گا۔ اور حج کا احرام ٹوٹ جائے گا۔ یہ قول ( اور صفا مردہ دوڑے اور سرمنڈایا ) بھی جمہور علماءکے خلاف ہے اور امام بخاری رحمہ اللہ نے یہ باب لاکر اس قول کا رد کیا ( وحیدی )
امام بخاری رحمہ اللہ کا مطلب یہ ہے کہ عمرہ میں صرف طواف کرلینے سے آدمی کا عمرہ پورا نہیں ہوتا جب تک صفا اور مروہ میں سعی نہ کرے۔ گو ابن عباس رضی اللہ عنہما سے اس کے خلاف منقول ہے۔ لیکن یہ قول جمہور علماءکے خلاف ہے اور امام بخاری رحمہ اللہ نے بھی اس کا رد کیا ہے۔ بعض کہتے ہیں ابن عباس رضی اللہ عنہما کا مذہب یہ ہے کہ جو کوئی حج مفرد کی نیت کرے وہ جب بیت اللہ میں داخل ہوتو طواف نہ کرے جب تک عرفات سے لوٹ کر نہ آئے۔ اگر طواف کرلے گا تو حلال ہوجائے گا۔ اور حج کا احرام ٹوٹ جائے گا۔ یہ قول ( اور صفا مردہ دوڑے اور سرمنڈایا ) بھی جمہور علماءکے خلاف ہے اور امام بخاری رحمہ اللہ نے یہ باب لاکر اس قول کا رد کیا ( وحیدی )