كِتَابُ الحَجِّ بَابُ التَّكْبِيرِ عِنْدَ الرُّكْنِ صحيح حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا خَالِدٌ الْحَذَّاءُ عَنْ عِكْرِمَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ طَافَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْبَيْتِ عَلَى بَعِيرٍ كُلَّمَا أَتَى الرُّكْنَ أَشَارَ إِلَيْهِ بِشَيْءٍ كَانَ عِنْدَهُ وَكَبَّرَ تَابَعَهُ إِبْرَاهِيمُ بْنُ طَهْمَانَ عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّاءِ
کتاب: حج کے مسائل کا بیان
باب: حجر اسود کے سامنے آ کر تکبیر کہنا
ہم سے مسدد نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے خالد بن عبداللہ نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے خالد حذاءنے بیان کیا، ان سے عکرمہ نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بیت اللہ کا طواف ایک اونٹنی پر سوار رہ کر کیا۔ جب بھی آپ حجر اسود کے سامنے پہنچتے تو کسی چیز سے اس کی طرف اشارہ کرتے اور تکبیر کہتے۔ خالد طحان کے ساتھ اس حدیث کو ابراہیم بن طہمان نے بھی خالد حذاءسے روایت کیا ہے۔
تشریح :
یعنی چھڑی سے اشارہ کرتے۔ امام شافعی رحمہ اللہ اور ہمارے امام احمد بن حنبل نے یہی کہا کہ طواف شروع کرتے وقت جب حجر اسود چومے تو یہ کہے بسم اللہ واللہ اکبر اللہم ایمانا بک وتصدیقا بکتابک ووفاءبعہدک واتباعا لسنۃ نبیک محمد صلی اللہ علیہ وسلم۔ امام شافعی رحمہ اللہ نے ابو نجیح سے نکالا کہ صحابہ نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا حجر اسود کو چومتے وقت ہم کیا کہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یوں کہو بسم اللہ واللہ اکبر ایمانا باللہ وتصدیقا لا جابۃ محمد صلی اللہ علیہ وسلم ( وحیدی )
یعنی چھڑی سے اشارہ کرتے۔ امام شافعی رحمہ اللہ اور ہمارے امام احمد بن حنبل نے یہی کہا کہ طواف شروع کرتے وقت جب حجر اسود چومے تو یہ کہے بسم اللہ واللہ اکبر اللہم ایمانا بک وتصدیقا بکتابک ووفاءبعہدک واتباعا لسنۃ نبیک محمد صلی اللہ علیہ وسلم۔ امام شافعی رحمہ اللہ نے ابو نجیح سے نکالا کہ صحابہ نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا حجر اسود کو چومتے وقت ہم کیا کہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یوں کہو بسم اللہ واللہ اکبر ایمانا باللہ وتصدیقا لا جابۃ محمد صلی اللہ علیہ وسلم ( وحیدی )