‌صحيح البخاري - حدیث 1607

كِتَابُ الحَجِّ بَابُ اسْتِلاَمِ الرُّكْنِ بِالْمِحْجَنِ صحيح حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، وَيَحْيَى بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالاَ: حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ: طَافَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَجَّةِ الوَدَاعِ عَلَى بَعِيرٍ، يَسْتَلِمُ الرُّكْنَ بِمِحْجَنٍ تَابَعَهُ الدَّرَاوَرْدِيُّ، عَنْ ابْنِ أَخِي الزُّهْرِيِّ، عَنْ عَمِّهِ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 1607

کتاب: حج کے مسائل کا بیان باب: حجر اسود کو چھڑی سے چھونا اور چومنا ہم سے احمد بن صالح اور یحٰ بن سلیمان نے بیان کیا، انہوں نے بیان کیا کہ ہم سے عبداللہ بن وہب نے بیان کیا، کہا کہ ہمیں یونس نے ابن شہاب سے خبردی، انہیں عبیداللہ بن عبداللہ نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حجتہ الوداع کے موقع پر اپنی اونٹنی پر طواف کیا تھا اور آپ حجر اسود کا استلام ایک چھڑی کے ذریعہ کررہے تھے او راس چھڑی کو چومتے تھے۔ اور یونس کے ساتھ اس حدیث کو دراوردی نے زہری کے بھتیجے سے روایت کیا اور انہو ںنے اپنے چچا ( زہری ) سے۔
تشریح : جمہور علماءکا یہ قول ہے کہ حجر اسود کو منہ لگا کر چومنا چاہیے۔ اگر یہ نہ ہوسکے تو ہاتھ لگاکر ہاتھ کو چوم لے، اگر یہ بھی نہ ہوسکے تو لکڑی لگا کر اس کو چوم لے۔ اگر یہ بھی نہ ہوسکے تو جب حجر اسود کے سامنے پہنچے ہاتھ سے اس کی طرف اشارہ کرکے اس کو چوم لے۔ جب ہاتھ یا لکڑی سے دور سے اشارہ کیا جائے جو حجر اسود کو لگ نہ سکے تو اسے چومنا نہیں چاہیے۔ ( رشید ) جمہور علماءکا یہ قول ہے کہ حجر اسود کو منہ لگا کر چومنا چاہیے۔ اگر یہ نہ ہوسکے تو ہاتھ لگاکر ہاتھ کو چوم لے، اگر یہ بھی نہ ہوسکے تو لکڑی لگا کر اس کو چوم لے۔ اگر یہ بھی نہ ہوسکے تو جب حجر اسود کے سامنے پہنچے ہاتھ سے اس کی طرف اشارہ کرکے اس کو چوم لے۔ جب ہاتھ یا لکڑی سے دور سے اشارہ کیا جائے جو حجر اسود کو لگ نہ سکے تو اسے چومنا نہیں چاہیے۔ ( رشید )