كِتَابُ الحَجِّ بَابُ مَنْ كَبَّرَ فِي نَوَاحِي الكَعْبَةِ صحيح حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ حَدَّثَنَا أَيُّوبُ حَدَّثَنَا عِكْرِمَةُ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمَّا قَدِمَ أَبَى أَنْ يَدْخُلَ الْبَيْتَ وَفِيهِ الْآلِهَةُ فَأَمَرَ بِهَا فَأُخْرِجَتْ فَأَخْرَجُوا صُورَةَ إِبْرَاهِيمَ وَإِسْمَاعِيلَ فِي أَيْدِيهِمَا الْأَزْلَامُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَاتَلَهُمْ اللَّهُ أَمَا وَاللَّهِ لَقَدْ عَلِمُوا أَنَّهُمَا لَمْ يَسْتَقْسِمَا بِهَا قَطُّ فَدَخَلَ الْبَيْتَ فَكَبَّرَ فِي نَوَاحِيهِ وَلَمْ يُصَلِّ فِيهِ
کتاب: حج کے مسائل کا بیان
باب: جس نے کعبہ کے چاروں کونوں میں تکبیر کہی
ہم سے ابو معمر نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے عبدالوارث نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے ایوب نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے عکرمہ نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے بیان کیا، آپ نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب ( فتح مکہ کے دن ) تشریف لائے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کعبہ کے اندر جانے سے اس لیے انکار فرمایا کہ اس میں بت رکھے ہوئے تھے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا اور وہ نکالے گئے، لوگوں نے ابراہیم اور اسماعیل علیہما السلام کے بت بھی نکالے۔ ان کے ہاتھوں میں فال نکالنے کے تیردے رکھے تھے۔ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ ان مشرکوں کو غارت کرے، خدا کی قسم انہیں اچھی طرح معلوم تھا کہ ان بزرگوں نے تیر سے فال کبھی نہیں نکالی۔ اس کے بعد آپ کعبہ کے اندر تشریف لے گئے اور چاروں طرف تکبیر کہی۔ آپ نے اندر نماز نہیں پڑھی۔
تشریح :
مشرکین مکہ نے خانہ کعبہ میں حضرت ابراہیم وحضرت اسماعیل علیہما السلام کے بتوں کے ہاتھوں میں تیر دے رکھے تھے اور ان سے فال نکالا کرتے۔ اگر افعل ( اس کام کو کر ) والا تیر نکلتا تو کرتے اگر لا تفعل ( نہ کر ) والا ہوتا تو وہ کام نہ کرتے۔ یہ سب کچھ حضرات انبیاءعلیہم السلام پر ان کا افتراءتھا۔ قرآن نے اس کو رجس من عمل الشیطان کہا کہ یہ گندے شیطانی کام ہیں۔ مسلمانوں کو ہرگز ہر گز ایسے ڈھکو سلوں میں نہ پھنسنا چاہیے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فتح مکہ میں کعبہ کو بتوں سے پاک کیا۔ پھر آپ اندر داخل ہوئے اور خوشی میں کعبہ کے چاروں کونوں میں آپ نے نعرہ تکبیر بلند فرمایا جآءالحق وزہق الباطل ( بنی اسرائیل:81 )
مشرکین مکہ نے خانہ کعبہ میں حضرت ابراہیم وحضرت اسماعیل علیہما السلام کے بتوں کے ہاتھوں میں تیر دے رکھے تھے اور ان سے فال نکالا کرتے۔ اگر افعل ( اس کام کو کر ) والا تیر نکلتا تو کرتے اگر لا تفعل ( نہ کر ) والا ہوتا تو وہ کام نہ کرتے۔ یہ سب کچھ حضرات انبیاءعلیہم السلام پر ان کا افتراءتھا۔ قرآن نے اس کو رجس من عمل الشیطان کہا کہ یہ گندے شیطانی کام ہیں۔ مسلمانوں کو ہرگز ہر گز ایسے ڈھکو سلوں میں نہ پھنسنا چاہیے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فتح مکہ میں کعبہ کو بتوں سے پاک کیا۔ پھر آپ اندر داخل ہوئے اور خوشی میں کعبہ کے چاروں کونوں میں آپ نے نعرہ تکبیر بلند فرمایا جآءالحق وزہق الباطل ( بنی اسرائیل:81 )