‌صحيح البخاري - حدیث 1598

كِتَابُ الحَجِّ بَابُ إِغْلاَقِ البَيْتِ، وَيُصَلِّي فِي أَيِّ نَوَاحِي البَيْتِ شَاءَ صحيح حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ سَالِمٍ عَنْ أَبِيهِ أَنَّهُ قَالَ دَخَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْبَيْتَ هُوَ وَأُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ وَبِلَالٌ وَعُثْمَانُ بْنُ طَلْحَةَ فَأَغْلَقُوا عَلَيْهِمْ فَلَمَّا فَتَحُوا كُنْتُ أَوَّلَ مَنْ وَلَجَ فَلَقِيتُ بِلَالًا فَسَأَلْتُهُ هَلْ صَلَّى فِيهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ نَعَمْ بَيْنَ الْعَمُودَيْنِ الْيَمَانِيَيْنِ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 1598

کتاب: حج کے مسائل کا بیان باب: کعبہ کا دروازہ اندر سے بند کرلینا۔۔۔ ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا، ان سے ابن شہاب نے، ان سے سالم نے اور ان سے ان کے باپ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور اسامہ بن زید اور بلال وعثمان بن ابی طلحہ چاروں خانہ کعبہ کے اندر گئے اور اندر سے دروازہ بند کرلیا۔ پھر جب دروازہ کھولا تو میں پہلا شخص تھا جو اندر گیا۔ میری ملاقات بلال سے ہوئی۔ میں نے پوچھا کہ کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ( اندر ) نماز پڑھی ہے؟ انہوں نے بتلایا کہ ہاں ! دونوں یمنی ستونوں کے درمیان آپ نے نماز پڑھی ہے۔
تشریح : حدیث اور باب میں مطابقت ظاہر ہے۔ حضرت امام یہ بتلانا چاہتے ہیں کہ کعبہ شریف میں داخل ہوکر اور دروازہ بند کرکے جدھر چاہے نماز پڑھی جاسکتی ہے۔ دروازہ بند کرنا اس لیے ضروری ہے کہ اگر وہ کھلارہے تو ادھر منہ کرکے نمازی کے سامنے کعبہ کا کوئی حصہ نہیں رہ سکتا جس کی طرف رخ کرنا ضروری ہے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے دونوں یمنی ستونوں کے درمیان نماز پڑھی جو اتفاقی چیز تھی۔ حدیث اور باب میں مطابقت ظاہر ہے۔ حضرت امام یہ بتلانا چاہتے ہیں کہ کعبہ شریف میں داخل ہوکر اور دروازہ بند کرکے جدھر چاہے نماز پڑھی جاسکتی ہے۔ دروازہ بند کرنا اس لیے ضروری ہے کہ اگر وہ کھلارہے تو ادھر منہ کرکے نمازی کے سامنے کعبہ کا کوئی حصہ نہیں رہ سکتا جس کی طرف رخ کرنا ضروری ہے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے دونوں یمنی ستونوں کے درمیان نماز پڑھی جو اتفاقی چیز تھی۔