‌صحيح البخاري - حدیث 1596

كِتَابُ الحَجِّ بَابُ هَدْمِ الكَعْبَةِ صحيح حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ يُونُسَ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُخَرِّبُ الْكَعْبَةَ ذُو السُّوَيْقَتَيْنِ مِنْ الْحَبَشَةِ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 1596

کتاب: حج کے مسائل کا بیان باب: کعبہ کے گرانے کا بیان ہم سے یحٰ بن بکیر نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا، ان سے یونس نے، ان سے ابن شہاب نے، ان سے سعید بن مسیب نے کہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کعبہ کو دو پتلی پنڈلیوں والا حبشی خراب کرے گا۔
تشریح : اوپر والی حدیث میں افحج کا لفظ ہے اورافحج وہ ہے جو اکڑتا ہوا چلے یا چلتے میں اس کے دونوں پنجے تو نزدیک رہیں اور دونوں ایڑیوں میں فاصلہ رہے۔ وہ حبشی مردود جو قیامت کے قریب کعبہ ڈھائے گا وہ اسی شکل کا ہوگا۔ دوسری روایت میں ہے اس کی آنکھیں نیلی، ناک پھیلی ہوئی ہوگی، پیٹ بڑا ہوگا۔ اس کے ساتھ اور لوگ ہوںگے، وہ کعبہ کا ایک ایک پتھر اکھاڑ ڈالیں گے اور سمندر میں لے جاکر پھینک دیں گے۔ یہ قیامت کے بالکل نزدیک ہوگا۔ اللہ ہرفتنے سے بچائے آمین۔ ووقع ہذا الحدیث عند احمد من طریق سعید بن سمعان عن ابی ہریرۃ باتم من ہذا السیاق ولفظہ یبایع للرجل بین الرکن والمقام ولن یستحل ہذا البیت الا اہلہ فاذا استحلوہ فلا تسال عن ہلکۃ العرب ثم تجئی الحبثۃ فیخربونہ خرابا لا یعمر بعدہ ابدا وہم الذین یستخرجون کنزہ ولا بی قرۃ فی السفن من وجہ آخر عن ابی ہریرۃ مرفوعا لا یستخرج کنز الکعبۃ الا ذوالسویقتین من الحبشۃ ونحوہ لا بی داود من حدیث عبداللہ بن عمرو بن العاص وزاد احمد والطبرانی من طریق مجاہد عنہ فیسلبہا حلیتہا ویجردہا من کسوتہا کانی انظر الیہ اصیلع افیدع یقرب علیہا بمسحاتہ او بمعولہ۔ قیل ہدا الحدیث یخالف قولہ تعالیٰ اولم یروا انا جعلنا حرما امنا ولان اللہ حبس عن مکۃ الفیل ولم یمکن اصحابہ من تخریب الکعبۃ ولم تکن اذ ذاک قبلۃ فکیف یسلط علیہا الحبشۃ بعد ان صارت قبلۃ للمسلمین واجیب بان ذلک محمول علی انہ یقع فی اخر الزمان قرب قیام الساعۃ حیث لا یبقی فی الارض احد یقول اللہ اللہ کماثبت فی صحیح مسلم لا تقوم الساعۃ حتی لا یقال فی الارض اللہ اللہ واعترض بعض الملحدین علی الحدیث الماضی فقال کیف سودتہ خطایا المشرکین ولم تبیضہ طاعات اہل التوحید واجیب بما قال ابن قتیبۃ لوشاءاللہ لکان ذلک وانما اجری اللہ العادۃ بان السواد یصبغ علی العکس من البیاض۔ ( فتح الباری ) اوپر والی حدیث میں افحج کا لفظ ہے اورافحج وہ ہے جو اکڑتا ہوا چلے یا چلتے میں اس کے دونوں پنجے تو نزدیک رہیں اور دونوں ایڑیوں میں فاصلہ رہے۔ وہ حبشی مردود جو قیامت کے قریب کعبہ ڈھائے گا وہ اسی شکل کا ہوگا۔ دوسری روایت میں ہے اس کی آنکھیں نیلی، ناک پھیلی ہوئی ہوگی، پیٹ بڑا ہوگا۔ اس کے ساتھ اور لوگ ہوںگے، وہ کعبہ کا ایک ایک پتھر اکھاڑ ڈالیں گے اور سمندر میں لے جاکر پھینک دیں گے۔ یہ قیامت کے بالکل نزدیک ہوگا۔ اللہ ہرفتنے سے بچائے آمین۔ ووقع ہذا الحدیث عند احمد من طریق سعید بن سمعان عن ابی ہریرۃ باتم من ہذا السیاق ولفظہ یبایع للرجل بین الرکن والمقام ولن یستحل ہذا البیت الا اہلہ فاذا استحلوہ فلا تسال عن ہلکۃ العرب ثم تجئی الحبثۃ فیخربونہ خرابا لا یعمر بعدہ ابدا وہم الذین یستخرجون کنزہ ولا بی قرۃ فی السفن من وجہ آخر عن ابی ہریرۃ مرفوعا لا یستخرج کنز الکعبۃ الا ذوالسویقتین من الحبشۃ ونحوہ لا بی داود من حدیث عبداللہ بن عمرو بن العاص وزاد احمد والطبرانی من طریق مجاہد عنہ فیسلبہا حلیتہا ویجردہا من کسوتہا کانی انظر الیہ اصیلع افیدع یقرب علیہا بمسحاتہ او بمعولہ۔ قیل ہدا الحدیث یخالف قولہ تعالیٰ اولم یروا انا جعلنا حرما امنا ولان اللہ حبس عن مکۃ الفیل ولم یمکن اصحابہ من تخریب الکعبۃ ولم تکن اذ ذاک قبلۃ فکیف یسلط علیہا الحبشۃ بعد ان صارت قبلۃ للمسلمین واجیب بان ذلک محمول علی انہ یقع فی اخر الزمان قرب قیام الساعۃ حیث لا یبقی فی الارض احد یقول اللہ اللہ کماثبت فی صحیح مسلم لا تقوم الساعۃ حتی لا یقال فی الارض اللہ اللہ واعترض بعض الملحدین علی الحدیث الماضی فقال کیف سودتہ خطایا المشرکین ولم تبیضہ طاعات اہل التوحید واجیب بما قال ابن قتیبۃ لوشاءاللہ لکان ذلک وانما اجری اللہ العادۃ بان السواد یصبغ علی العکس من البیاض۔ ( فتح الباری )