كِتَابُ الحَجِّ بَابُ نُزُولِ النَّبِيِّ ﷺ مَكَّةَ صحيح حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ قَالَ حَدَّثَنِي الزُّهْرِيُّ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ الْغَدِ يَوْمَ النَّحْرِ وَهُوَ بِمِنًى نَحْنُ نَازِلُونَ غَدًا بِخَيْفِ بَنِي كِنَانَةَ حَيْثُ تَقَاسَمُوا عَلَى الْكُفْرِ يَعْنِي ذَلِكَ الْمُحَصَّبَ وَذَلِكَ أَنَّ قُرَيْشًا وَكِنَانَةَ تَحَالَفَتْ عَلَى بَنِي هَاشِمٍ وَبَنِي عَبْدِ الْمُطَّلِبِ أَوْ بَنِي الْمُطَّلِبِ أَنْ لَا يُنَاكِحُوهُمْ وَلَا يُبَايِعُوهُمْ حَتَّى يُسْلِمُوا إِلَيْهِمْ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَالَ سَلَامَةُ عَنْ عُقَيْلٍ وَيَحْيَى بْنُ الضَّحَّاكِ عَنْ الْأَوْزَاعِيِّ أَخْبَرَنِي ابْنُ شِهَابٍ وَقَالَا بَنِي هَاشِمٍ وَبَنِي الْمُطَّلِبِ قَالَ أَبُو عَبْد اللَّهِ بَنِي الْمُطَّلِبِ أَشْبَهُ
کتاب: حج کے مسائل کا بیان
باب: نبی کریم ﷺ مکہ میں۔۔۔
ہم سے حمیدی نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے ولیدبن مسلم نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے امام اوزاعی نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھ سے زہری نے بیان کیا، ان سے ابوسلمہ نے بیان کیا اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ گیارہویں کی صبح کو جب آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم منیٰ میں تھے تو یہ فرمایا تھا کہ کل ہم خیف بنی کنانہ میں قیام کریں گے جہاں قریش نے کفر کی حمایت کی قسم کھائی تھی۔ آپ کی مراد محصب سے تھی کیونکہ یہیں قریش اور کنانہ نے بنوہاشم اور بنو عبدالمطلب یا ( راوی نے ) بنو المطلب ( کہا ) کے خلاف حلف اٹھایا تھا کہ جب تک وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو ان کے حوالہ نہ کردیں، ان کے یہاں بیاہ شادی نہ کریں گے اور نہ ان سے خریدوفروخت کریں گے۔ اور سلامہ بن روح نے عقیل اور یحٰ بن ضحاک سے روایت کیا، ان سے امام اوزاعی نے بیان کیا کہ مجھے ابن شہاب نے خبردی، انہو ںنے ( اپنی روایت میں ) بنوہاشم اور بنو المطلب کہا۔ ابو عبداللہ امام بخاری نے کہا کہ بنو المطلب زیادہ صحیح ہے۔
تشریح :
کہتے ہیں ا س مضمون کی ایک تحریری دستاویز مرتب کی گئی تھی۔ اس کو منصور بن عکرمہ نے لکھا تھا۔ اللہ تعالیٰ نے اس کا ہاتھ شل کردیا۔ جب یہ معاہدہ بنی ہاشم اور بنی مطلب نے سنا تو وہ گھبرائے مگر اللہ کی قدرت کہ اس معاہدہ کے کاغذ کو دیمک نے کھالیا۔ جو کعبہ شریف میں لٹکا ہوا تھا۔ کاغذ میں فقط وہ مقام رہ گیا جہاں اللہ کا نام تھا۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی خبر ابوطالب کو دی۔ ابو طالب نے ان کافروں کو کہا میرا بھتیجا یہ کہتا ہے کہ جاکر اس کاغذ کو دیکھو اگر اس کا بیان صحیح نکلے تو اس کی ایذا دہی سے باز آؤ، اگر جھوٹ نکلے تو میں اسے تمہارے حوالے کردوں گا پھر تم کو اختیار ہے۔ قریش نے جاکر دیکھا تو جیسا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا ویسا ہی ہوا تھا کہ ساری تحریک کو دیمک چاٹ گئی تھی، صرف اللہ کا نام رہ گیا تھا۔ تب وہ بہت شرمندہ ہوئے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم جو اس مقام پر جاکر اترے تو آپ نے اللہ کا شکر کیا اور یاد کیا کہ ایک دن تو وہ تھا۔ ایک آج مکہ پر اسلام کی حکومت ہے۔
کہتے ہیں ا س مضمون کی ایک تحریری دستاویز مرتب کی گئی تھی۔ اس کو منصور بن عکرمہ نے لکھا تھا۔ اللہ تعالیٰ نے اس کا ہاتھ شل کردیا۔ جب یہ معاہدہ بنی ہاشم اور بنی مطلب نے سنا تو وہ گھبرائے مگر اللہ کی قدرت کہ اس معاہدہ کے کاغذ کو دیمک نے کھالیا۔ جو کعبہ شریف میں لٹکا ہوا تھا۔ کاغذ میں فقط وہ مقام رہ گیا جہاں اللہ کا نام تھا۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی خبر ابوطالب کو دی۔ ابو طالب نے ان کافروں کو کہا میرا بھتیجا یہ کہتا ہے کہ جاکر اس کاغذ کو دیکھو اگر اس کا بیان صحیح نکلے تو اس کی ایذا دہی سے باز آؤ، اگر جھوٹ نکلے تو میں اسے تمہارے حوالے کردوں گا پھر تم کو اختیار ہے۔ قریش نے جاکر دیکھا تو جیسا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا ویسا ہی ہوا تھا کہ ساری تحریک کو دیمک چاٹ گئی تھی، صرف اللہ کا نام رہ گیا تھا۔ تب وہ بہت شرمندہ ہوئے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم جو اس مقام پر جاکر اترے تو آپ نے اللہ کا شکر کیا اور یاد کیا کہ ایک دن تو وہ تھا۔ ایک آج مکہ پر اسلام کی حکومت ہے۔