كِتَابُ الحَجِّ بَابُ فَضْلِ الحَرَمِ صحيح حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا جَرِيرُ بْنُ عَبْدِ الْحَمِيدِ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ مُجَاهِدٍ عَنْ طَاوُسٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ فَتْحِ مَكَّةَ إِنَّ هَذَا الْبَلَدَ حَرَّمَهُ اللَّهُ لَا يُعْضَدُ شَوْكُهُ وَلَا يُنَفَّرُ صَيْدُهُ وَلَا يَلْتَقِطُ لُقَطَتَهُ إِلَّا مَنْ عَرَّفَهَا
کتاب: حج کے مسائل کا بیان
باب: حرم کی زمین کی فضیلت۔۔۔
ہم سے علی بن عبداللہ بن جعفر نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے جریر بن عبدالحمید نے منصور سے بیان کیا ان سے مجاہد نے، ان سے طاوس نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فتح مکہ پر فرمایا تھا کہ اللہ تعالیٰ نے اس شہر ( مکہ ) کو حرمت والا بنایا ہے ( یعنی عزت دی ہے ) پس اس کے ( درختوں کے ) کانٹے تک بھی نہیں کاٹے جاسکتے یہاں کے شکار بھی نہیں ہنکائے جاسکتے۔ اور ان کے علاوہ جو اعلان کرکے ( مالک تک پہنچانے کا ارادہ رکھتے ہوں ) کوئی شخص یہاں کی گری پڑی چیز بھی نہیں اٹھا سکتا ہے۔
تشریح :
مسند احمد رحمہ اللہ وغیرہ میں عیاش بن ابی ربیعہ سے مروی ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ان ہذہ الامۃ لا تزال بخیر ما عظموا ہذہ الحرمۃ یعنی الکعبۃ حق تعظیمہا فاذا ضیعوا ذلک ہلکوا یعنی یہ امت ہمیشہ خیرو بھلائی کے ساتھ رہے گی جب تک یہ پورے طورپر کعبہ کی تعظیم کرتے رہیں گے اور جب اس کو ضائع کردیں گے، ہلاک ہوجائیں گے۔ معلوم ہوا کہ کعبہ شریف اور اس کے اطراف ساری ارض حرم بلکہ سارا شہرامت مسلمہ کے لیے انتہائی معزز ومؤقرمقامات ہیں۔ ان کے بارے میں جو بھی تعظیم وتکریم سے متعلق ہدایات کتاب وسنت میں دی گئی ہیں، ان کو ہمہ وقت ملحوظ رکھنا بے حد ضروری ہے۔ بلکہ حقیقت یہ ہے کہ حرمت کعبہ کے ساتھ ملت اسلامیہ کی حیات وابستہ ہے۔ باب کے تحت جو آیات قرآنی حضرت امام بخاری رحمہ اللہ لائے ہیں ان میں بہت سے حقائق کا بیان ہے خاص طورپر اس کا کہ اللہ پاک نے شہر مکہ میں یہ برکت رکھی ہے کہ یہاں چاروں طرف سے ہر قسم کے میوے پھل اناج غلے کھنچے چلے آتے ہیں۔ دنیا ہر ایک پھل وہاں کے بازاروں میں دستیاب ہوجاتا ہے۔ خاص طورپر آج کے زمانہ میں حکومت سعودیہ خلدہا اللہ تعالیٰ نے اس مقدس شہر کو جو ترقی دی ہے اور اس کی تعمیر جدید جن جن خطوط پر کی ہے اور کررہی ہے وہ پوری ملت اسلامیہ کے لیے حد درجہ قابل تشکر ہیں۔ ایدہم اللہ بنصرہ العزیز۔
مسند احمد رحمہ اللہ وغیرہ میں عیاش بن ابی ربیعہ سے مروی ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ان ہذہ الامۃ لا تزال بخیر ما عظموا ہذہ الحرمۃ یعنی الکعبۃ حق تعظیمہا فاذا ضیعوا ذلک ہلکوا یعنی یہ امت ہمیشہ خیرو بھلائی کے ساتھ رہے گی جب تک یہ پورے طورپر کعبہ کی تعظیم کرتے رہیں گے اور جب اس کو ضائع کردیں گے، ہلاک ہوجائیں گے۔ معلوم ہوا کہ کعبہ شریف اور اس کے اطراف ساری ارض حرم بلکہ سارا شہرامت مسلمہ کے لیے انتہائی معزز ومؤقرمقامات ہیں۔ ان کے بارے میں جو بھی تعظیم وتکریم سے متعلق ہدایات کتاب وسنت میں دی گئی ہیں، ان کو ہمہ وقت ملحوظ رکھنا بے حد ضروری ہے۔ بلکہ حقیقت یہ ہے کہ حرمت کعبہ کے ساتھ ملت اسلامیہ کی حیات وابستہ ہے۔ باب کے تحت جو آیات قرآنی حضرت امام بخاری رحمہ اللہ لائے ہیں ان میں بہت سے حقائق کا بیان ہے خاص طورپر اس کا کہ اللہ پاک نے شہر مکہ میں یہ برکت رکھی ہے کہ یہاں چاروں طرف سے ہر قسم کے میوے پھل اناج غلے کھنچے چلے آتے ہیں۔ دنیا ہر ایک پھل وہاں کے بازاروں میں دستیاب ہوجاتا ہے۔ خاص طورپر آج کے زمانہ میں حکومت سعودیہ خلدہا اللہ تعالیٰ نے اس مقدس شہر کو جو ترقی دی ہے اور اس کی تعمیر جدید جن جن خطوط پر کی ہے اور کررہی ہے وہ پوری ملت اسلامیہ کے لیے حد درجہ قابل تشکر ہیں۔ ایدہم اللہ بنصرہ العزیز۔