كِتَابُ الحَجِّ بَابُ فَضْلِ مَكَّةَ وَبُنْيَانِهَا صحيح حَدَّثَنَا عُبَيْدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ عَنْ هِشَامٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَوْلَا حَدَاثَةُ قَوْمِكِ بِالْكُفْرِ لَنَقَضْتُ الْبَيْتَ ثُمَّ لَبَنَيْتُهُ عَلَى أَسَاسِ إِبْرَاهِيمَ عَلَيْهِ السَّلَام فَإِنَّ قُرَيْشًا اسْتَقْصَرَتْ بِنَاءَهُ وَجَعَلْتُ لَهُ خَلْفًا قَالَ أَبُو مُعَاوِيَةَ حَدَّثَنَا هِشَامٌ خَلْفًا يَعْنِي بَابًا
کتاب: حج کے مسائل کا بیان
باب: فضائل مکہ اور کعبہ کی بناءکا بیان
ہم سے عبید بن اسماعیل نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے ابو اسامہ نے بیان کیا، ان سے ہشام نے بیان کیا، ان سے ان کے والد نے اور ان سے ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا، اگر تمہاری قوم کا زمانہ کفر سے ابھی تازہ نہ ہوتا تو میں خانہ کعبہ کو توڑ کر اسے ابراہیم علیہ السلام کی بنیاد پر بناتا کیونکہ قریش نے اس میں کمی کر دی ہے۔ اس میں ایک دروازہ اور اس دروازے کے مقابل رکھتا۔ ابو معاویہ نے کہا ہم سے ہشام نے بیان کیا۔ حدیث میں خلف سے دروازہ مراد ہے۔
تشریح :
اب کعبہ میں ایک ہی دروازہ ہے وہ بھی قد آدم سے زیادہ اونچا ہے۔ داخلے کے وقت لوگ بڑی مشکل سے سیڑھی پر چڑھ کر کعبے کے اندر جاتے ہیں اور ایک ہی دروازہ ہونے سے اس کے اندر تازی ہوا مشکل سے آتی ہے۔ داخلے کے لئے کعبہ شریف کو ایام حج میں بہت تھوڑی مدت کے لئے کھولاجاتاہے۔ الحمدللہ کہ 1351 ھ کے حج میں کعبہ شریف میں مترجم کو داخلہ نصیب ہوا تھا۔ والحمد للہ علی ذالک۔
اب کعبہ میں ایک ہی دروازہ ہے وہ بھی قد آدم سے زیادہ اونچا ہے۔ داخلے کے وقت لوگ بڑی مشکل سے سیڑھی پر چڑھ کر کعبے کے اندر جاتے ہیں اور ایک ہی دروازہ ہونے سے اس کے اندر تازی ہوا مشکل سے آتی ہے۔ داخلے کے لئے کعبہ شریف کو ایام حج میں بہت تھوڑی مدت کے لئے کھولاجاتاہے۔ الحمدللہ کہ 1351 ھ کے حج میں کعبہ شریف میں مترجم کو داخلہ نصیب ہوا تھا۔ والحمد للہ علی ذالک۔