كِتَابُ الحَجِّ بَابُ فَضْلِ مَكَّةَ وَبُنْيَانِهَا صحيح حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ عَنْ مَالِكٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ أَخْبَرَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَهَا أَلَمْ تَرَيْ أَنَّ قَوْمَكِ لَمَّا بَنَوْا الْكَعْبَةَ اقْتَصَرُوا عَنْ قَوَاعِدِ إِبْرَاهِيمَ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَلَا تَرُدُّهَا عَلَى قَوَاعِدِ إِبْرَاهِيمَ قَالَ لَوْلَا حِدْثَانُ قَوْمِكِ بِالْكُفْرِ لَفَعَلْتُ فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ لَئِنْ كَانَتْ عَائِشَةُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا سَمِعَتْ هَذَا مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا أُرَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَرَكَ اسْتِلَامَ الرُّكْنَيْنِ اللَّذَيْنِ يَلِيَانِ الْحِجْرَ إِلَّا أَنَّ الْبَيْتَ لَمْ يُتَمَّمْ عَلَى قَوَاعِدِ إِبْرَاهِيمَ
کتاب: حج کے مسائل کا بیان
باب: فضائل مکہ اور کعبہ کی بناءکا بیان
ہم سے عبداللہ بن مسلمہ قعنبی نے بیان کیا، ان سے امام مالک رحمہ اللہ نے بیان کیا، ان سے ابن شہاب نے بیان کیا، ان سے سالم بن عبداللہ نے کہ عبداللہ بن محمد بن ابی بکر نے انہیں خبردی، انہیں عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے خبردی اور انہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی پاک بیوی حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے کہ آنحضور صلی اللہ نے ان سے فرمایا کہ تجھے معلوم ہے جب تیری قوم نے کعبہ کی تعمیر کی تو بنیاد ابراہیم کو چھوڑ دیا تھا۔ میں نے عرض کیا یارسول اللہ ! پھر آپ بنیاد ابراہیم پر اس کو کیوں نہیں بنا دیتے؟ آپ نے فرمایا کہ اگر تمہاری قوم کا زمانہ کفر سے بالکل نزدیک نہ ہوتا تو میں بے شک ایسا کردیتا۔ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا کہ اگر عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے یہ بات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہے ( اور یقینا حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ سچی ہیں ) تو میں سمجھتا ہو ںیہی وجہ تھی جو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم حطیم سے متصل جو دیواروں کے کونے ہیں ان کو نہیں چومتے تھے۔ کیونکہ خانہ کعبہ ابراہیمی بنیادوں پر پورا نہ ہواتھا۔
تشریح :
کیونکہ حطیم حضرت ابراہیم علیہ السلام کی بنا میں کعبہ میں داخل تھا۔ قریش نے پیسہ کم ہونے کی وجہ سے کعبہ کو چھوٹا کردیا اور حطیم کی زمین کعبہ کے باہر چھٹی رہنے دی۔ اس لئے طواف میں حطیم کو شامل کر لیتے ہیں ( وحیدی )
کیونکہ حطیم حضرت ابراہیم علیہ السلام کی بنا میں کعبہ میں داخل تھا۔ قریش نے پیسہ کم ہونے کی وجہ سے کعبہ کو چھوٹا کردیا اور حطیم کی زمین کعبہ کے باہر چھٹی رہنے دی۔ اس لئے طواف میں حطیم کو شامل کر لیتے ہیں ( وحیدی )