كِتَابُ الحَجِّ بَابٌ: مِنْ أَيْنَ يَخْرُجُ مِنْ مَكَّةَ؟ صحيح حَدَّثَنَا مُسَدَّدُ بْنُ مُسَرْهَدٍ البَصْرِيُّ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ مَكَّةَ مِنْ كَدَاءٍ مِنَ الثَّنِيَّةِ العُلْيَا الَّتِي بِالْبَطْحَاءِ، وَخَرَجَ مِنَ الثَّنِيَّةِ السُّفْلَى
کتاب: حج کے مسائل کا بیان
باب: مکہ سے جاتے وقت کون سی راہ سے جائے
ہم سے مسدد بن مسرہد بصری نے بیان کیا، انہو ںنے کہا ہم سے یحییٰ قطان نے بیان کیا، ان سے عبید اللہ عمری نے، ان سے نافع نے اور ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ثنیہ علیا یعنی مقام کداء کی طرف سے داخل ہوتے جو بطحاء میں ہے اور ثنیہ سلفیٰ کی طرف سے نکلتے تھے یعنی نیچے والی گھاٹی کی طرف سے۔
تشریح :
ان حدیثوں سے معلوم ہوا کہ مکہ شریف میں ایک راہ سے آنا اور دوسری راہ سے جانا مستحب ہے۔ نسخہ مطبوعہ مصر میں یہاں اتنی عبارت زیادہ ہے۔ قال ابو عبداللہ کا ن یقال ہو مسددا کاسمہ قال ابو عبداللہ سمعت یحییٰ بن معین یقول سمعت یحییٰ بن سعید القطان یقول لو ان مسدد اتیتہ فی بیتہ فحدثتہ لاسحٰق ذالک وما ابالی کتبی کانت عندی او عند مسددیعنی امام بخاری رضی اللہ عنہ نے کہا مسدد اسم بامسمی تھے یعنی مسدد کے معنی عربی زبان میں مضبوط اور درست کے ہیں تووہ حدیث کی روایت میں مضبوط تھے اور میں نے یحییٰ بن معین سے سنا، وہ کہتے ہیں میں نے یحییٰ قطان سے سنا، وہ کہتے تھے اگر میں مسدد کے گھر جاکر ان کو حدیث سنایا کرتا تو وہ اس کے لائق تھے اور میری کتابیں حدیث کی میرے پاس رہیں یا مسدد کے پاس مجھے کچھ پرواہ نہیں۔ گو یا یحیٰ قطان نے مسدد کی بے حد تعریف کی۔
ان حدیثوں سے معلوم ہوا کہ مکہ شریف میں ایک راہ سے آنا اور دوسری راہ سے جانا مستحب ہے۔ نسخہ مطبوعہ مصر میں یہاں اتنی عبارت زیادہ ہے۔ قال ابو عبداللہ کا ن یقال ہو مسددا کاسمہ قال ابو عبداللہ سمعت یحییٰ بن معین یقول سمعت یحییٰ بن سعید القطان یقول لو ان مسدد اتیتہ فی بیتہ فحدثتہ لاسحٰق ذالک وما ابالی کتبی کانت عندی او عند مسددیعنی امام بخاری رضی اللہ عنہ نے کہا مسدد اسم بامسمی تھے یعنی مسدد کے معنی عربی زبان میں مضبوط اور درست کے ہیں تووہ حدیث کی روایت میں مضبوط تھے اور میں نے یحییٰ بن معین سے سنا، وہ کہتے ہیں میں نے یحییٰ قطان سے سنا، وہ کہتے تھے اگر میں مسدد کے گھر جاکر ان کو حدیث سنایا کرتا تو وہ اس کے لائق تھے اور میری کتابیں حدیث کی میرے پاس رہیں یا مسدد کے پاس مجھے کچھ پرواہ نہیں۔ گو یا یحیٰ قطان نے مسدد کی بے حد تعریف کی۔