‌صحيح البخاري - حدیث 1572

كِتَابُ الحَجِّ بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {ذَلِكَ لِمَنْ لَمْ يَكُنْ أَهْلُهُ حَاضِرِي المَسْجِدِ الحَرَامِ صحيح وَقَالَ أَبُو كَامِلٍ فُضَيْلُ بْنُ حُسَيْنٍ البَصْرِيُّ: حَدَّثَنَا أَبُو مَعْشَرٍ البَرَّاءُ، حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ غِيَاثٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، أَنَّهُ سُئِلَ عَنْ مُتْعَةِ الحَجِّ، فَقَالَ: أَهَلَّ المُهَاجِرُونَ، وَالأَنْصَارُ، وَأَزْوَاجُ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَجَّةِ الوَدَاعِ، وَأَهْلَلْنَا، فَلَمَّا قَدِمْنَا مَكَّةَ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: اجْعَلُوا إِهْلاَلَكُمْ بِالحَجِّ عُمْرَةً، إِلَّا مَنْ قَلَّدَ الهَدْيَفَطُفْنَا بِالْبَيْتِ، وَبِالصَّفَا وَالمَرْوَةِ، وَأَتَيْنَا النِّسَاءَ، وَلَبِسْنَا الثِّيَابَ، وَقَالَ: «مَنْ قَلَّدَ الهَدْيَ، فَإِنَّهُ لاَ يَحِلُّ لَهُ حَتَّى يَبْلُغَ الهَدْيُ مَحِلَّهُ» ثُمَّ أَمَرَنَا عَشِيَّةَ التَّرْوِيَةِ أَنْ نُهِلَّ بِالحَجِّ، فَإِذَا فَرَغْنَا مِنَ المَنَاسِكِ، جِئْنَا فَطُفْنَا بِالْبَيْتِ، وَبِالصَّفَا وَالمَرْوَةِ، فَقَدْ تَمَّ حَجُّنَا وَعَلَيْنَا الهَدْيُ، كَمَا قَالَ اللَّهُ تَعَالَى: {فَمَا اسْتَيْسَرَ مِنَ الهَدْيِ، فَمَنْ لَمْ يَجِدْ فَصِيَامُ ثَلاَثَةِ أَيَّامٍ فِي الحَجِّ، وَسَبْعَةٍ إِذَا رَجَعْتُمْ}: إِلَى أَمْصَارِكُمْ، الشَّاةُ تَجْزِي، فَجَمَعُوا نُسُكَيْنِ فِي عَامٍ، بَيْنَ الحَجِّ وَالعُمْرَةِ، فَإِنَّ اللَّهَ تَعَالَى أَنْزَلَهُ فِي كِتَابِهِ، وَسَنَّهُ نَبِيُّهُ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَأَبَاحَهُ لِلنَّاسِ غَيْرَ أَهْلِ مَكَّةَ قَالَ اللَّهُ: {ذَلِكَ لِمَنْ لَمْ يَكُنْ أَهْلُهُ حَاضِرِي المَسْجِدِ الحَرَامِ}وَأَشْهُرُ الحَجِّ الَّتِي ذَكَرَ اللَّهُ تَعَالَى فِي كِتَابهِ: شَوَّالٌ وَذُو القَعْدَةِ وَذُو الحَجَّةِ، فَمَنْ تَمَتَّعَ فِي هَذِهِ الأَشْهُرِ، فَعَلَيْهِ دَمٌ أَوْ صَوْمٌ وَالرَّفَثُ: الجِمَاعُ، وَالفُسُوقُ: المَعَاصِي، وَالجِدَالُ: المِرَاءُ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 1572

کتاب: حج کے مسائل کا بیان باب: اللہ تعالیٰ کا سورہ بقرہ میں فرمان اور ابو کامل فضیل بن حسین بصری نے کہا کہ ہم سے ابو معشر یوسف بن یزید براءنے بیان کیا، کہا کہ ہم سے عثمان بن غیاث نے بیان کیا، ان سے عکرمہ نے، ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے، ابن عباس رضی اللہ عنہ سے حج میں تمتع کے متعلق پوچھا گیا۔ آپ نے فرمایا کہ حجۃ الوداع کے موقع پر مہاجرین انصار نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج اور ہم سب نے احرام باندھا تھا۔ جب ہم مکہ آئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اپنے احرام کو حج اور عمرہ دونوں کے لئے کرلو لیکن جو لوگ قربانی کا جانور اپنے ساتھ لائے ہیں۔ ( وہ عمرہ کرنے کے بعد حلال نہیں ہوں گے ) چنانچہ ہم نے بیت اللہ کا طواف اور صفا و مروہ کی سعی کرلی تو اپنااحرام کھول ڈالا اور ہم اپنی بیویوں کے پاس گئے اور سلے ہوئے کپڑے پہنے۔ آپ نے فرمایا تھا کہ جس کے ساتھ قربانی کا جانور ہے وہ اس وقت تک حلال نہیں ہوسکتا جب تک ہدی اپنی جگہ نہ پہنچ لے ( یعنی قربانی نہ ہولے ) ہمیں ( جنہوں نے ہدی ساتھ نہیں لی تھی ) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے آٹھویں تاریخ کی شام کو حکم دیاکہ ہم حج کا احرام باندھ لیں۔ پھر جب ہم مناسک حج سے فارغ ہوگئے تو ہم نے آکر بیت اللہ کا طواف او رصفا مروہ کی سعی کی، پھر ہمارا حج پورا ہوگیا اور اب قربانی ہم پر لازم ہوئی۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے ” جسے قربانی کا جانور میسر ہو ( تو وہ قربانی کرے ) اور اگر کسی کو قربانی کی طاقت نہ ہوتو تین روزے حج میں اور سات دن گھر واپس ہونے پر رکھے ( قربانی میں ) بکری بھی کافی ہے۔ تو لوگوں نے حج اور عمرہ دونوں عبادتیں ایک ہی سال میں ایک ساتھ ادا کیں۔ کیونکہ اللہ تعالیٰ نے خود اپنی کتاب میں یہ حکم نازل کیا تھا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر خود عمل کر کے تمام لوگوں کے لئے جائز قرار دیا تھا۔ البتہ مکہ کے باشندوں کا اس سے استثناءہے۔ کیونکہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے ” یہ حکم ان لوگوں کے لئے ہے جن کے گھر والے مسجد الحرام کے پاس رہنے والے نہ ہوں “۔ اور حج کے جن مہینوں کا قرآن میں ذکر ہے وہ شوال، ذیقعدہ اور ذی الحجہ ہیں۔ ان مہینوں میں جو کوئی بھی تمتع کرے وہ یا قربانی دے یا اگر مقدور نہ ہو تو روزے رکھے۔ اور رفث کا معنی جماع ( یا فحش باتیں ) اور فسوق گناہ اور جدال لوگوں سے جھگڑنا۔