‌صحيح البخاري - حدیث 1560

كِتَابُ الحَجِّ بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {الحَجُّ أَشْهُرٌ مَعْلُومَاتٌ، فَمَنْ فَرَضَ فِيهِنَّ الحَجَّ فَلاَ رَفَثَ، وَلاَ فُسُوقَ وَلاَ جِدَالَ فِي الحَجِّ صحيح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ قَالَ حَدَّثَنِي أَبُو بَكْرٍ الْحَنَفِيُّ حَدَّثَنَا أَفْلَحُ بْنُ حُمَيْدٍ سَمِعْتُ الْقَاسِمَ بْنَ مُحَمَّدٍ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي أَشْهُرِ الْحَجِّ وَلَيَالِي الْحَجِّ وَحُرُمِ الْحَجِّ فَنَزَلْنَا بِسَرِفَ قَالَتْ فَخَرَجَ إِلَى أَصْحَابِهِ فَقَالَ مَنْ لَمْ يَكُنْ مِنْكُمْ مَعَهُ هَدْيٌ فَأَحَبَّ أَنْ يَجْعَلَهَا عُمْرَةً فَلْيَفْعَلْ وَمَنْ كَانَ مَعَهُ الْهَدْيُ فَلَا قَالَتْ فَالْآخِذُ بِهَا وَالتَّارِكُ لَهَا مِنْ أَصْحَابِهِ قَالَتْ فَأَمَّا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَرِجَالٌ مِنْ أَصْحَابِهِ فَكَانُوا أَهْلَ قُوَّةٍ وَكَانَ مَعَهُمْ الْهَدْيُ فَلَمْ يَقْدِرُوا عَلَى الْعُمْرَةِ قَالَتْ فَدَخَلَ عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا أَبْكِي فَقَالَ مَا يُبْكِيكِ يَا هَنْتَاهُ قُلْتُ سَمِعْتُ قَوْلَكَ لِأَصْحَابِكَ فَمُنِعْتُ الْعُمْرَةَ قَالَ وَمَا شَأْنُكِ قُلْتُ لَا أُصَلِّي قَالَ فَلَا يَضِيرُكِ إِنَّمَا أَنْتِ امْرَأَةٌ مِنْ بَنَاتِ آدَمَ كَتَبَ اللَّهُ عَلَيْكِ مَا كَتَبَ عَلَيْهِنَّ فَكُونِي فِي حَجَّتِكِ فَعَسَى اللَّهُ أَنْ يَرْزُقَكِيهَا قَالَتْ فَخَرَجْنَا فِي حَجَّتِهِ حَتَّى قَدِمْنَا مِنًى فَطَهَرْتُ ثُمَّ خَرَجْتُ مِنْ مِنًى فَأَفَضْتُ بِالْبَيْتِ قَالَتْ ثُمَّ خَرَجَتْ مَعَهُ فِي النَّفْرِ الْآخِرِ حَتَّى نَزَلَ الْمُحَصَّبَ وَنَزَلْنَا مَعَهُ فَدَعَا عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ أَبِي بَكْرٍ فَقَالَ اخْرُجْ بِأُخْتِكَ مِنْ الْحَرَمِ فَلْتُهِلَّ بِعُمْرَةٍ ثُمَّ افْرُغَا ثُمَّ ائْتِيَا هَا هُنَا فَإِنِّي أَنْظُرُكُمَا حَتَّى تَأْتِيَانِي قَالَتْ فَخَرَجْنَا حَتَّى إِذَا فَرَغْتُ وَفَرَغْتُ مِنْ الطَّوَافِ ثُمَّ جِئْتُهُ بِسَحَرَ فَقَالَ هَلْ فَرَغْتُمْ فَقُلْتُ نَعَمْ فَآذَنَ بِالرَّحِيلِ فِي أَصْحَابِهِ فَارْتَحَلَ النَّاسُ فَمَرَّ مُتَوَجِّهًا إِلَى الْمَدِينَةِ ضَيْرِ مِنْ ضَارَ يَضِيرُ ضَيْرًا وَيُقَالُ ضَارَ يَضُورُ ضَوْرًا وَضَرَّ يَضُرُّ ضَرًّا

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 1560

کتاب: حج کے مسائل کا بیان باب: اللہ پاک کا سورہ بقرہ میں یہ فرمانا کہ ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے ابو بکر حنفی نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے افلح بن حمید نے بیان کیا، کہا کہ میں نے قاسم بن محمد سے سنا، ان سے عائشہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ہم رسول للہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حج کے مہینوں میں حج کی راتوں میں اور حج کے دنوں میں نکلے۔ پھر سرف میں جاکر اترے۔ آپ نے بیان کیا کہ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کو خطاب فرمایا جس کے ساتھ ہدی نہ ہو اور وہ چاہتا ہوکہ اپنے احرام کو صرف عمرہ کا بنالے تو اسے ایسا کرلینا چاہئے لیکن جس کے ساتھ قربانی ہے وہ ایسا نہ کرے۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ نے بیان فرمایا کہ آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کے بعض اصحاب نے اس فرمان پر عمل کیا اور بعض نے نہیں کیا۔ انہو ںنے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم او رآ پ کے بعض اصحاب جو استطاعت وحوصلہ والے تھے ( کہ وہ احرام کے ممنوعات سے بچ سکتے تھے۔ ) ان کے ساتھ ہدی بھی تھی، اس لئے وہ تنہا عمرہ نہیں کرسکتے تھے ( پس انہوں نے احرام نہیں کھولا ) عائشہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاش تشریف لائے تو میں رو رہی تھی۔ آپ نے پوچھا کہ ( اے بھولی بھالی عورت ! تو ) رو کیوں رہی ہے؟ میں نے عرض کی کہ میں نے آپ کے اپنے صحابہ سے ارشاد کو سن لیا، اب تو میں عمرہ نہ کرسکوں گی۔ آپ نے پوچھا کیا بات ہے؟ میں نے کہا میں نماز پڑھنے کے قابل نہ رہی ( یعنی حائضہ ہوگئی ) آپ نے فرمایا کوئی حرج نہیں۔ آخر تم بھی آدم کی بیٹیوں کی طرح ایک عورت ہو اور اللہ نے تمہارے لئے بھی وہ مقدر کیا ہے جو تمام عورتوں کے لئے کیا ہے۔ اس لئے ( عمرہ چھوڑ کر ) حج کرتی رہ اللہ تعالیٰ تمہیں جلد ہی عمرہ کی توفیق دے دے گا۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے یہ بیان کیا کہ ہم حج کے لیے نکلے۔ جب ہم ( عرفات سے ) منیٰ پہنچے تومیں پاک ہوگئی۔ پھر منٰی سے جب میں نکلی تو بیت اللہ کا طواف الزیارۃ کیا۔ آپ نے بیان کیا کہ آخر میں آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ جب واپس ہونے لگی تو آپ وادی محصب میں آن کر اترے۔ ہم بھی آپ کے ساتھ ٹھہرے۔ آپ نے عبدالرحمن بن ابی بکر کو بلاکر کہا کہ اپنی بہن کو لے کرحرم سے باہر جا اور وہاں سے عمرہ کا احرام باندھ پھر عمرہ سے فارغ ہوکر تم لوگ یہیں واپس آجاؤ، میں تمہارا انتظار کرتا رہوں گا۔ عائشہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ہم ( آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کی ہدایت کے مطابق ) چلے اور جب میں اورمیرے بھائی طواف سے فارغ ہو لیے تو میں سحری کے وقت آپ کی خدمت میں پہنچی۔ آپ نے پوچھا کہ فارغ ہولیں؟ میں نے کہا ہاں۔ تب آپ نے اپنے ساتھیوں سے سفر شروع کردینے کے لیے کہا۔ سفر شروع ہوگیا اور آپ مدینہ منورہ واپس ہورہے تھے۔ ابوعبداللہ ( امام بخاری ) نے کہا کہ جو لایضیرک ہے وہ ضاریضیرضیرا سے مشتق ہے ضار یضور ضورا بھی استعمال ہوتاہے۔ اورجس روایت میں لایضرک ہے وہ ضریضرضرا سے نکلا ہے۔