‌صحيح البخاري - حدیث 1556

كِتَابُ الحَجِّ بَابٌ: كَيْفَ تُهِلُّ الحَائِضُ وَالنُّفَسَاءُ صحيح حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ حَدَّثَنَا مَالِكٌ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ خَرَجْنَا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ فَأَهْلَلْنَا بِعُمْرَةٍ ثُمَّ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ كَانَ مَعَهُ هَدْيٌ فَلْيُهِلَّ بِالْحَجِّ مَعَ الْعُمْرَةِ ثُمَّ لَا يَحِلَّ حَتَّى يَحِلَّ مِنْهُمَا جَمِيعًا فَقَدِمْتُ مَكَّةَ وَأَنَا حَائِضٌ وَلَمْ أَطُفْ بِالْبَيْتِ وَلَا بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ فَشَكَوْتُ ذَلِكَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ انْقُضِي رَأْسَكِ وَامْتَشِطِي وَأَهِلِّي بِالْحَجِّ وَدَعِي الْعُمْرَةَ فَفَعَلْتُ فَلَمَّا قَضَيْنَا الْحَجَّ أَرْسَلَنِي النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَعَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ إِلَى التَّنْعِيمِ فَاعْتَمَرْتُ فَقَالَ هَذِهِ مَكَانَ عُمْرَتِكِ قَالَتْ فَطَافَ الَّذِينَ كَانُوا أَهَلُّوا بِالْعُمْرَةِ بِالْبَيْتِ وَبَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ ثُمَّ حَلُّوا ثُمَّ طَافُوا طَوَافًا آخَرَ بَعْدَ أَنْ رَجَعُوا مِنْ مِنًى وَأَمَّا الَّذِينَ جَمَعُوا الْحَجَّ وَالْعُمْرَةَ فَإِنَّمَا طَافُوا طَوَافًا وَاحِدًا

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 1556

کتاب: حج کے مسائل کا بیان باب: حیض والی اور نفاس والی عورتیں کس طرح۔۔۔ ہم سے عبداللہ بن مسلمہ قعنبی نے بیان کیا، کہا کہ ہمیں امام مالک نے ابن شہاب سے خبردی، انہیں عروہ بن زبیر نے، ان سے نبی کریم کی زوجہ مطہرہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہانے بیان کیا کہ ہم حجتہ الوداع میںنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ روانہ ہوئے۔ پہلے ہم نے عمرہ کا احرام باندھا لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس کے ساتھ قربانی ہوتو اسے عمرہ کے ساتھ حج کا بھی احرام باندھ لیناچاہئے۔ ایسا شخص درمیان میں حلال نہیں ہوسکتا بلکہ حج اور عمرہ دونوں سے ایک ساتھ حلال ہوگا۔ میں بھی مکہ آئی تھی اس وقت میں حائضہ ہوگئی، اس لئے نہ بیت اللہ کا طواف کرسکی اور نہ صفا اور مروہ کی سعی۔ میں نے اس کے متعلق نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے شکوہ کیا تو آپ نے فرمایا کہ اپنا سرکھول ڈال، کنگھا کر اور عمرہ چھوڑ کر حج کا احرام باندھ لے۔ چنانچہ میں نے ایسا ہی کیا پھر جب ہم حج سے فارغ ہوگئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے میرے بھائی عبدالرحمن بن ابی بکر کے ساتھ تنعیم بھیجا۔ میں نے وہاں سے عمرہ کا احرام باندھا ( اور عمرہ ادا کیا ) آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ تمہارے اس عمرہ کے بدلے میں ہے۔ ( جسے تم نے چھوڑ دیا تھا ) حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیاکہ جن لوگوں نے ( حجۃ الوداع میں ) صرف عمرہ کا احرام باندھا تھا، و ہ بیت اللہ کا طواف صفا اور مروہ کی سعی کر کے حلال ہوگئے۔ پھر منیٰ سے واپس ہونے پر دوسرا طواف ( یعنی طواف الزیارۃ ) کیا لیکن جن لوگوں نے حج اور عمرہ کا ایک ساتھ احرام باندھا تھا، انہوںنے صرف ایک ہی طواف کیا یعنی طواف الزیارۃ کیا۔
تشریح : تشریح : حضرت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس موقع پر حضرت عائشہ کو عمرہ چھوڑنے کے لئے فرمایا۔ یہیں سے ترجمہ باب نکلاکے حیض والی عورت کو صرف حج کا احرام باندھنا درست ہے، وہ احرام کا دوگانہ نہ پڑھے۔ صرف لبیک پکارکر حج کی نیت کرلے۔ اس روایت سے صاف یہ نکلا کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ نے عمرہ چھوڑدیا اور حج مفرد کا احرام باندھا۔ حنفیہ کا یہی قول ہے اور شافعی کہتے ہیں کہ مطلب یہ ہے کہ عمرہ کو بالفعل رہنے دے۔حج کے ارکان ادا کرنا شروع کردے، تو حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ نے قران کیا، اور سرکھولنے اور کنگھی کرنے میں احرام کی حالت میں قباحت نہیں۔ اگر بال نہ گریں مگر یہ تاویل ظاہر کے خلاف ہے۔ ( وحیدی ) واما الذین جمعوا الحج والعمرۃ سے معلوم ہوا کہ قارن کو ایک ہی طواف اور ایک ہی سعی کافی ہے اور عمرے کے افعال حج میں شریک ہوجاتے ہیں۔ امام شافعی اور امام مالک اور امام احمد اور جمہور علماءکایہی قول ہے۔ اس کے خلاف کوئی پختہ دلیل نہیں۔ تشریح : حضرت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس موقع پر حضرت عائشہ کو عمرہ چھوڑنے کے لئے فرمایا۔ یہیں سے ترجمہ باب نکلاکے حیض والی عورت کو صرف حج کا احرام باندھنا درست ہے، وہ احرام کا دوگانہ نہ پڑھے۔ صرف لبیک پکارکر حج کی نیت کرلے۔ اس روایت سے صاف یہ نکلا کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ نے عمرہ چھوڑدیا اور حج مفرد کا احرام باندھا۔ حنفیہ کا یہی قول ہے اور شافعی کہتے ہیں کہ مطلب یہ ہے کہ عمرہ کو بالفعل رہنے دے۔حج کے ارکان ادا کرنا شروع کردے، تو حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ نے قران کیا، اور سرکھولنے اور کنگھی کرنے میں احرام کی حالت میں قباحت نہیں۔ اگر بال نہ گریں مگر یہ تاویل ظاہر کے خلاف ہے۔ ( وحیدی ) واما الذین جمعوا الحج والعمرۃ سے معلوم ہوا کہ قارن کو ایک ہی طواف اور ایک ہی سعی کافی ہے اور عمرے کے افعال حج میں شریک ہوجاتے ہیں۔ امام شافعی اور امام مالک اور امام احمد اور جمہور علماءکایہی قول ہے۔ اس کے خلاف کوئی پختہ دلیل نہیں۔