كِتَابُ الحَجِّ بَابُ الطِّيبِ عِنْدَ الإِحْرَامِ، وَمَا يَلْبَسُ إِذَا أَرَادَ أَنْ يُحْرِمَ، وَيَتَرَجَّلَ وَيَدَّهِنَ صحيح حَدَّثَنِي الأَسْوَدُ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ: «كَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَى وَبِيصِ الطِّيبِ فِي مَفَارِقِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ مُحْرِمٌ
کتاب: حج کے مسائل کا بیان
باب: احرام باندھنے کے وقت خوشبو لگانا
مجھ سے تو اسود نے بیان کیا، اور ان سے ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ ضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم محرم ہیں اور گویا میں آپ کی مانگ میں خوشبو کی چمک دیکھ رہی ہوں۔
تشریح :
ابراہیم نخعی کامطلب یہ ہے کہ ابن عمر نے جو احرام لگاتے وقت خوشبو سے پرہیز کیا اور سادہ بغیر خوشبو کا تیل ڈالا تو ہمیں اس فعل سے کوئی غرض نہیں جب آنحضرت کی حدیث موجود ہے۔ جس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ احرام باندھتے وقت آپ نے خوشبو لگائی۔ یہاں تک کہ احرام کے بعد بھی اس کا اثر آپ کی مانگ میں رہا۔ اس روایت سے حنفیہ کو سبق لیناچاہئے۔ ابراہیم نخعی حضرت امام ابو حنیفہ کے استاذ الاستاذ ہیں انہوں نے حدیث کے خلاف ابن عمر رضی اللہ عنہ عنہماکا قول وفعل رد کردیا تواور کس مجتہد اور فقیہ کا قول حدیث کے خلاف کب قابل قبول ہوگیا ( مولانا وحید الزماں مرحوم )
اس مقام پر حدیث نبوی لوکان موسیٰ حیا واتبعتموہ الخ بھی یاد رکھنی ضروری ہے۔ یعنی آپ نے فرمایا کہ اگر آج موسیٰ علیہ السلام زندہ ہوں اور تم میرے خلاف ان کی اتباع کرنے لگو تو تم سیدھے راستے سے گمراہ ہوجاؤ گے مگر مقلدین کا حال اس قدر عجیب ہے کہ وہ اپنے اماموں کی محبت میں نہ قرآن کو قابل غور گر دانتے ہیں نہ احادیث کو۔ ان کا آخری جواب یہی ہوتا ہے کہ ہم کو قول امام بس ہے۔ایسے مقلدین جامد کے لئے حضرت امام مہدی علیہ السلام ہی شاید راہنما بن سکیں ورنہ سراسر نا امیدی ہے۔
ابراہیم نخعی کامطلب یہ ہے کہ ابن عمر نے جو احرام لگاتے وقت خوشبو سے پرہیز کیا اور سادہ بغیر خوشبو کا تیل ڈالا تو ہمیں اس فعل سے کوئی غرض نہیں جب آنحضرت کی حدیث موجود ہے۔ جس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ احرام باندھتے وقت آپ نے خوشبو لگائی۔ یہاں تک کہ احرام کے بعد بھی اس کا اثر آپ کی مانگ میں رہا۔ اس روایت سے حنفیہ کو سبق لیناچاہئے۔ ابراہیم نخعی حضرت امام ابو حنیفہ کے استاذ الاستاذ ہیں انہوں نے حدیث کے خلاف ابن عمر رضی اللہ عنہ عنہماکا قول وفعل رد کردیا تواور کس مجتہد اور فقیہ کا قول حدیث کے خلاف کب قابل قبول ہوگیا ( مولانا وحید الزماں مرحوم )
اس مقام پر حدیث نبوی لوکان موسیٰ حیا واتبعتموہ الخ بھی یاد رکھنی ضروری ہے۔ یعنی آپ نے فرمایا کہ اگر آج موسیٰ علیہ السلام زندہ ہوں اور تم میرے خلاف ان کی اتباع کرنے لگو تو تم سیدھے راستے سے گمراہ ہوجاؤ گے مگر مقلدین کا حال اس قدر عجیب ہے کہ وہ اپنے اماموں کی محبت میں نہ قرآن کو قابل غور گر دانتے ہیں نہ احادیث کو۔ ان کا آخری جواب یہی ہوتا ہے کہ ہم کو قول امام بس ہے۔ایسے مقلدین جامد کے لئے حضرت امام مہدی علیہ السلام ہی شاید راہنما بن سکیں ورنہ سراسر نا امیدی ہے۔