‌صحيح البخاري - حدیث 1534

كِتَابُ الحَجِّ بَابُ قَوْلِ النَّبِيِّ ﷺ : «العَقِيقُ وَادٍ مُبَارَكٌ» صحيح حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ وَبِشْرُ بْنُ بَكْرٍ التِّنِّيسِيُّ قَالَا حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ قَالَ حَدَّثَنِي يَحْيَى قَالَ حَدَّثَنِي عِكْرِمَةُ أَنَّهُ سَمِعَ ابْنَ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا يَقُولُ إِنَّهُ سَمِعَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَقُولُ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِوَادِي الْعَقِيقِ يَقُولُ أَتَانِي اللَّيْلَةَ آتٍ مِنْ رَبِّي فَقَالَ صَلِّ فِي هَذَا الْوَادِي الْمُبَارَكِ وَقُلْ عُمْرَةً فِي حَجَّةٍ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 1534

کتاب: حج کے مسائل کا بیان باب: فرمان مبارک کہ وادی عقیق مبارک وادی۔۔۔ ہم سے ابو بکر عبداللہ حمیدی نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے ولید اور بشر بن بکر تنیسی نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے امام اوزاعی نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے یحییٰ بن ابی کثیر نے بیان کیا، ان سے عکرمہ نے بیان کیا، انہوں نے حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے سنا، وہ بیان کرتے تھے کہ میں نے عمر رضی اللہ عنہ سے سنا، ان کا بیان تھا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے وادی عقیق میں سنا۔ آپ نے فرمایا تھا کہ رات میرے پاس میرے رب کا ایک فرشتہ آیا اور کہاکہ اس ” مبارک وادی “ میں نماز پڑھ اور اعلان کر کہ کہ عمرہ حج میں شریک ہوگیا۔
تشریح : ایام حج میں عمرہ عہدجاہلیت میں سخت معیوب سمجھا جاتا تھا۔ اسلام نے اس غلط خیال کی بھی اصلاح کی اور اعلان کرایا کہ اب ایام حج میں عمرہ داخل ہوگیا۔ یعنی جاہلیت کا خیال باطل ہوا۔ ایام حج میں عمرہ کیاجاسکتاہے۔اسی لئے تمتع کو افضل قرادیا گیا کہ اس میں حاجی پہلے عمرہ کر کے جاہلیت کی رسم کی بیج کنی کرتا ہے۔ پھر اس میں جو آسانیاں ہیں کہ یوم ترویہ تک احرام کھول کر آزادی مل جاتی ہے۔ یہ آسانی بھی اسلام کو مطلوب ہے۔ اسی لئے تمتع حج کی بہترین صورت ہے۔ ایام حج میں عمرہ عہدجاہلیت میں سخت معیوب سمجھا جاتا تھا۔ اسلام نے اس غلط خیال کی بھی اصلاح کی اور اعلان کرایا کہ اب ایام حج میں عمرہ داخل ہوگیا۔ یعنی جاہلیت کا خیال باطل ہوا۔ ایام حج میں عمرہ کیاجاسکتاہے۔اسی لئے تمتع کو افضل قرادیا گیا کہ اس میں حاجی پہلے عمرہ کر کے جاہلیت کی رسم کی بیج کنی کرتا ہے۔ پھر اس میں جو آسانیاں ہیں کہ یوم ترویہ تک احرام کھول کر آزادی مل جاتی ہے۔ یہ آسانی بھی اسلام کو مطلوب ہے۔ اسی لئے تمتع حج کی بہترین صورت ہے۔