‌صحيح البخاري - حدیث 1525

كِتَابُ الحَجِّ بَابُ مِيقَاتِ أَهْلِ المَدِينَةِ، وَلاَ يُهِلُّوا قَبْلَ ذِي الحُلَيْفَةِ صحيح حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ أَخْبَرَنَا مَالِكٌ عَنْ نَافِعٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ يُهِلُّ أَهْلُ الْمَدِينَةِ مِنْ ذِي الْحُلَيْفَةِ وَيُهِلُّ أَهْلُ الشَّأْمِ مِنْ الْجُحْفَةِ وَأَهْلُ نَجْدٍ مِنْ قَرْنٍ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ وَبَلَغَنِي أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ وَيُهِلُّ أَهْلُ الْيَمَنِ مِنْ يَلَمْلَمَ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 1525

کتاب: حج کے مسائل کا بیان باب: مدینہ والوں کا میقات۔۔۔ ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہمیں امام مالک نے خبردی، انہیں نافع نے اور انہیں عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مدینہ کے لوگ ذولحلیفہ سے احرام باندھیں، شام کے لوگ حجفہ سے اور نجد کے لوگ قرن منازل سے۔ عبداللہ نے کہا کہ مجھے معلوم ہوا ہے۔ کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اور یمن کے لوگ یلملم سے احرام باندھیں۔
تشریح : تشریح : شاید حضرت امام بخاری کا مذہب یہ ہے کہ میقات سے پہلے احرام باندھنا درست نہیں ہے، اسحاق اور داؤد کا بھی ہی قول ہے۔ جمہور کے نزدیک درست ہے۔ یہ میقات مکانی میں اختلاف ہے لیکن میقات زمانی یعنی حج کے مہینوں سے پہلے حج کا احرام باندھنا بالا تفاق درست نہیں ہے۔ نجد وہ ملک ہے جو عرب کا بالائی حصہ تہامہ سے عراق تک واقع ہے۔ بعضوں نے کہا جرش سے لے کر کوفہ کے نواح تک تک اس کی مغربی حد حجاز ہے۔ ( وحیدی ) تشریح : شاید حضرت امام بخاری کا مذہب یہ ہے کہ میقات سے پہلے احرام باندھنا درست نہیں ہے، اسحاق اور داؤد کا بھی ہی قول ہے۔ جمہور کے نزدیک درست ہے۔ یہ میقات مکانی میں اختلاف ہے لیکن میقات زمانی یعنی حج کے مہینوں سے پہلے حج کا احرام باندھنا بالا تفاق درست نہیں ہے۔ نجد وہ ملک ہے جو عرب کا بالائی حصہ تہامہ سے عراق تک واقع ہے۔ بعضوں نے کہا جرش سے لے کر کوفہ کے نواح تک تک اس کی مغربی حد حجاز ہے۔ ( وحیدی )