كِتَابُ الحَجِّ بَابُ مُهَلِّ أَهْلِ مَكَّةَ لِلْحَجِّ وَالعُمْرَةِ صحيح حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ حَدَّثَنَا ابْنُ طَاوُسٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَّتَ لِأَهْلِ الْمَدِينَةِ ذَا الْحُلَيْفَةِ وَلِأَهْلِ الشَّأْمِ الْجُحْفَةَ وَلِأَهْلِ نَجْدٍ قَرْنَ الْمَنَازِلِ وَلِأَهْلِ الْيَمَنِ يَلَمْلَمَ هُنَّ لَهُنَّ وَلِمَنْ أَتَى عَلَيْهِنَّ مِنْ غَيْرِهِنَّ مِمَّنْ أَرَادَ الْحَجَّ وَالْعُمْرَةَ وَمَنْ كَانَ دُونَ ذَلِكَ فَمِنْ حَيْثُ أَنْشَأَ حَتَّى أَهْلُ مَكَّةَ مِنْ مَكَّةَ
کتاب: حج کے مسائل کا بیان
باب: مکہ والے حج اور عمرے کا احرام۔۔۔
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے وہیب نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے عبداللہ بن طاوس نے بیان کیا، ان سے ان کے باپ نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ والوں کے احرام کے لیے ذوالحلیفہ، شام والوں کے لئے حجفہ، نجدوالوں کے قرن منزل، یمن والوں کے یلملم متعین کیا۔ یہاں سے ان مقامات والے بھی احرام باندھیں اور ان کے علاوہ وہ لوگ بھی جو ان راستوں سے آئیں اور حج یا عمرہ کا ارادہ رکھتے ہوں۔ لیکن جن کا قیام میقات اور مکہ کے در میان ہے تو وہ احرام اسی جگہ سے باندھیں جہاں سے انہیں سفر شروع کرنا ہے۔ یہاں تک کہ مکہ کے لوگ مکہ ہی سے احرام باندھیں۔
تشریح :
معلوم ہوا کہ حج اور عمرہ کے میقات میں کوئی فرق نہیں ہے۔ یہی حضر ت امام بخاری کا مقصد باب ہے۔
معلوم ہوا کہ حج اور عمرہ کے میقات میں کوئی فرق نہیں ہے۔ یہی حضر ت امام بخاری کا مقصد باب ہے۔