كِتَابُ الحَجِّ بَابُ فَرْضِ مَوَاقِيتِ الحَجِّ وَالعُمْرَةِ صحيح حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ قَالَ حَدَّثَنِي زَيْدُ بْنُ جُبَيْرٍ أَنَّهُ أَتَى عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا فِي مَنْزِلِهِ وَلَهُ فُسْطَاطٌ وَسُرَادِقٌ فَسَأَلْتُهُ مِنْ أَيْنَ يَجُوزُ أَنْ أَعْتَمِرَ قَالَ فَرَضَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِأَهْلِ نَجْدٍ قَرْنًا وَلِأَهْلِ الْمَدِينَةِ ذَا الْحُلَيْفَةِ وَلِأَهْلِ الشَّأْمِ الْجُحْفَةَ
کتاب: حج کے مسائل کا بیان
باب: حج اور عمرہ کی میقاتوں کا بیان
ہم سے مالک بن اسماعیل نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے زہیر نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھ سے زید بن جبیر نے بیان کیا کہ وہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کی قیامگاہ پر حاضر ہوئے۔ وہاں قنات کے ساتھ شامیانہ لگا ہوا تھا ( زید بن جبیر نے کہا کہ ) میں نے پوچھا کہ کس جگہ سے عمرہ کا احرام باندھنا چاہئے۔ عبداللہ رضی اللہ عنہ نے جوا ب دیا کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے نجدوالوں کے لئے قرن، مدینہ والوں کے لئے ذولحلیفہ اور شام والوں کے لئے حجفہ مقرر کیا ہے۔
تشریح :
میقات اس جگہ کو کہتے ہیں جہاں سے حج یا عمرہ کے لئے احرام باندھ لینا چاہئے اور وہاں سے بغیر احرام باندھے آگے بڑھنا ناجائز ہے اور ادھر ہندوستان کی طرف سے جانے والوں کے لیے یلملم پہاڑ کے محاذ سے احرام باندھ لینا چاہئے۔ جب جہاز پہاڑوں سے گزرتا ہے تو کپتان خود سارے حاجیوں کو اطلاع کرادیتا ہے یہ جگہ عدن کے قریب پڑتی ہے۔ قرن منازل مکہ سے دومنزل پر طائف کے قریب ہے اور ذوالحلیفہ مدینہ سے چھ میل پر ہے اور حجفہ مکہ سے پانچ چھ منزل پر ہے۔ قسطلانی نے کہا اب لوگ حجفہ کے بدل رابغ سے احرام باندھ لیتے ہیں۔ جو حجفہ کے برابر ہے اور اب حجفہ ویران ہے وہاں کی آب وہوا خراب ہے نہ وہاں کوئی جاتا ہے نہ اترتا ہے ( وحیدی ) واختصت الجحفۃ بالحمیٰ فلاینزلہا احد الاحم ( فتح ) یعنی حجفہ بخار کے لئے مشہور ہے۔ یہ وہ جگہ ہے جہاں عمالقہ نے قیام کیا تھا جب کہ ان کو یثرب سے بنو عبیل نے نکال دیا تھا مگر یہاں ایسا سیلاب آیا کہ اس نے اس کوبرباد کر کے رکھ دیا۔ اسی لئے اس کا حجفہ نام ہوا۔ یہ بھی معلوم ہوا کہ عمرہ کے میقات بھی وہی ہیں جو حج کے ہیں۔
میقات اس جگہ کو کہتے ہیں جہاں سے حج یا عمرہ کے لئے احرام باندھ لینا چاہئے اور وہاں سے بغیر احرام باندھے آگے بڑھنا ناجائز ہے اور ادھر ہندوستان کی طرف سے جانے والوں کے لیے یلملم پہاڑ کے محاذ سے احرام باندھ لینا چاہئے۔ جب جہاز پہاڑوں سے گزرتا ہے تو کپتان خود سارے حاجیوں کو اطلاع کرادیتا ہے یہ جگہ عدن کے قریب پڑتی ہے۔ قرن منازل مکہ سے دومنزل پر طائف کے قریب ہے اور ذوالحلیفہ مدینہ سے چھ میل پر ہے اور حجفہ مکہ سے پانچ چھ منزل پر ہے۔ قسطلانی نے کہا اب لوگ حجفہ کے بدل رابغ سے احرام باندھ لیتے ہیں۔ جو حجفہ کے برابر ہے اور اب حجفہ ویران ہے وہاں کی آب وہوا خراب ہے نہ وہاں کوئی جاتا ہے نہ اترتا ہے ( وحیدی ) واختصت الجحفۃ بالحمیٰ فلاینزلہا احد الاحم ( فتح ) یعنی حجفہ بخار کے لئے مشہور ہے۔ یہ وہ جگہ ہے جہاں عمالقہ نے قیام کیا تھا جب کہ ان کو یثرب سے بنو عبیل نے نکال دیا تھا مگر یہاں ایسا سیلاب آیا کہ اس نے اس کوبرباد کر کے رکھ دیا۔ اسی لئے اس کا حجفہ نام ہوا۔ یہ بھی معلوم ہوا کہ عمرہ کے میقات بھی وہی ہیں جو حج کے ہیں۔