كِتَابُ الوُضُوءِ بَابُ حَمْلِ العَنَزَةِ مَعَ المَاءِ فِي الِاسْتِنْجَاءِ صحيح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ أَبِي مَيْمُونَةَ، سَمِعَ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ، يَقُولُ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ «يَدْخُلُ الخَلاَءَ، فَأَحْمِلُ أَنَا وَغُلاَمٌ إِدَاوَةً مِنْ مَاءٍ وَعَنَزَةً، يَسْتَنْجِي بِالْمَاءِ» تَابَعَهُ النَّضْرُ وَشَاذَانُ، عَنْ شُعْبَةَ العَنَزَةُ: عَصًا عَلَيْهِ زُجٌّ
کتاب: وضو کے بیان میں
باب: استنجاء کے لیے نیزہ بھی ساتھ لے جانا
ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا، ان سے محمد بن جعفر نے، ان سے شعبہ نے عطاء بن ابی میمونہ کے واسطے سے بیان کیا، انھوں نے انس بن مالک سے سنا، وہ کہتے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پاخانے میں جاتے تو میں اور ایک لڑکا پانی کا برتن اور نیزہ لے کر چلتے تھے۔ پانی سے آپ طہارت کرتے تھے، ( دوسری سند سے ) نضر اور شاذان نے اس حدیث کی شعبہ سے متابعت کی ہے۔ عنزہ لاٹھی کو کہتے ہیں جس پر پھلکا لگا ہوا ہو۔
تشریح :
یہ ڈھیلا توڑنے کے لیے کام میں لائی جاتی تھی اور موذی جانوروں کودفع کرنے کے لیے بھی۔
یہ ڈھیلا توڑنے کے لیے کام میں لائی جاتی تھی اور موذی جانوروں کودفع کرنے کے لیے بھی۔