كِتَابُ الزَّكَاةِ بَابُ الصَّدَقَةِ قَبْلَ العِيدِ صحيح حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ فَضَالَةَ حَدَّثَنَا أَبُو عُمَرَ حَفْصُ بْنُ مَيْسَرَةَ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ عِيَاضِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ كُنَّا نُخْرِجُ فِي عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ الْفِطْرِ صَاعًا مِنْ طَعَامٍ وَقَالَ أَبُو سَعِيدٍ وَكَانَ طَعَامَنَا الشَّعِيرُ وَالزَّبِيبُ وَالْأَقِطُ وَالتَّمْرُ
کتاب: زکوٰۃ کے مسائل کا بیان
باب: صدقہ فطر نماز عید سے پہلے ادا کرنا
ہم سے معاذ بن فضالہ نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ ہم سے ابو عمر حفص بن میسرہ نے بیان کیا ‘ ان سے زیدبن اسلم نے بیان کیا ‘ ان سے عیاض بن عبداللہ بن سعد نے ‘ ان سے ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں عیدالفطر کے دن ( کھانے کے غلہ سے ) ایک صاع نکالتے تھے۔ ابوسعید رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ہمارا کھانا ( ان دنوں ) جو، زبیب، پنیر اور کھجور تھا۔
تشریح :
صدقہ فطر عید سے ایک دو دن پہلے بھی نکالا جاسکتا ہے مگر نماز عید سے پہلے تو اسے ادا کرہی دینا چاہیے۔ جیسا کہ دوسری روایات میں صاف موجود ہے فمن اداہا قبل الصلوٰۃ فہی زکوٰۃ مقبولۃ ومن اداہا بعد الصلوٰۃ فہی صدقۃ من الصدقات ( ابوداود وابن ماجہ ) یعنی جو اسے نماز عید سے قبل ادا کردے گا اس کی یہ زکوٰۃ الفطر مقبول ہوگی اور جو نماز کے بعد ادا کرے گا اس صورت میں یہ ایسا ہی معمولی صدقہ ہوگا جیسے عام صدقات ہوتے ہیں۔
صدقہ فطر عید سے ایک دو دن پہلے بھی نکالا جاسکتا ہے مگر نماز عید سے پہلے تو اسے ادا کرہی دینا چاہیے۔ جیسا کہ دوسری روایات میں صاف موجود ہے فمن اداہا قبل الصلوٰۃ فہی زکوٰۃ مقبولۃ ومن اداہا بعد الصلوٰۃ فہی صدقۃ من الصدقات ( ابوداود وابن ماجہ ) یعنی جو اسے نماز عید سے قبل ادا کردے گا اس کی یہ زکوٰۃ الفطر مقبول ہوگی اور جو نماز کے بعد ادا کرے گا اس صورت میں یہ ایسا ہی معمولی صدقہ ہوگا جیسے عام صدقات ہوتے ہیں۔