‌صحيح البخاري - حدیث 1506

كِتَابُ الزَّكَاةِ بَابٌ: صَدَقَةُ الفِطْرِ صَاعٌ مِنْ طَعَامٍ صحيح حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ أَخْبَرَنَا مَالِكٌ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ عِيَاضِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَعْدِ بْنِ أَبِي سَرْحٍ الْعَامِرِيِّ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَقُولُ كُنَّا نُخْرِجُ زَكَاةَ الْفِطْرِ صَاعًا مِنْ طَعَامٍ أَوْ صَاعًا مِنْ شَعِيرٍ أَوْ صَاعًا مِنْ تَمْرٍ أَوْ صَاعًا مِنْ أَقِطٍ أَوْ صَاعًا مِنْ زَبِيبٍ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 1506

کتاب: زکوٰۃ کے مسائل کا بیان باب: گیہوں یا دو سرا اناج بھی صدقہ فطر ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ ہمیں امام مالک نے خبر دی ‘ ان سے زید بن اسلم نے بیان کیا ‘ ان سے عیاض بن عبداللہ بن سعد بن ابی سرح عامری نے بیان کیا ‘ کہ انہوں نے حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے سنا۔ آپ فرماتے تھے کہ ہم فطرہ کی زکوٰۃ ایک صاع اناج یا گیہوں یا ایک صاع جو یا ایک صاع کھجور یا ایک صاع پنیر یا ایک صاع زبیب ( خشک انگوریا انجیر ) نکالا کرتے تھے۔
تشریح : طعام سے اکثر لوگوں کے نزدیک گیہوں ہی مراد ہے۔ بعضوں نے کہا جو کے سوا دوسرے اناج اور اہل حدیث اور شافعیہ اور جمہور علماءکا یہی قول ہے کہ اگر صدقہ فطر میں گیہوں دے تو بھی ایک صاع دینا کافی سمجھا۔ ابن خزیمہ اور حاکم نے ابوسعید رضی اللہ عنہ سے نکالا۔ میں تو وہی صدقہ دوں گا جو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں دیا کرتا تھا۔ یعنی ایک صاع کھجور یا ایک صاع گیہوں یا ایک صاع پنیر یا ایک صاع جو۔ ایک شخص نے کہا یا دو مدنصف صاع گیہوں‘ انہوں نے کہا نہیں یہ معاویہ رضی اللہ عنہ کی ٹھہرائی ہوئی بات ہے۔ ( وحیدی ) طعام سے اکثر لوگوں کے نزدیک گیہوں ہی مراد ہے۔ بعضوں نے کہا جو کے سوا دوسرے اناج اور اہل حدیث اور شافعیہ اور جمہور علماءکا یہی قول ہے کہ اگر صدقہ فطر میں گیہوں دے تو بھی ایک صاع دینا کافی سمجھا۔ ابن خزیمہ اور حاکم نے ابوسعید رضی اللہ عنہ سے نکالا۔ میں تو وہی صدقہ دوں گا جو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں دیا کرتا تھا۔ یعنی ایک صاع کھجور یا ایک صاع گیہوں یا ایک صاع پنیر یا ایک صاع جو۔ ایک شخص نے کہا یا دو مدنصف صاع گیہوں‘ انہوں نے کہا نہیں یہ معاویہ رضی اللہ عنہ کی ٹھہرائی ہوئی بات ہے۔ ( وحیدی )