‌صحيح البخاري - حدیث 1494

كِتَابُ الزَّكَاةِ بَابُ إِذَا تَحَوَّلَتِ الصَّدَقَةُ صحيح حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ حَدَّثَنَا خَالِدٌ عَنْ حَفْصَةَ بِنْتِ سِيرِينَ عَنْ أُمِّ عَطِيَّةَ الْأَنْصَارِيَّةِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ دَخَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا فَقَالَ هَلْ عِنْدَكُمْ شَيْءٌ فَقَالَتْ لَا إِلَّا شَيْءٌ بَعَثَتْ بِهِ إِلَيْنَا نُسَيْبَةُ مِنْ الشَّاةِ الَّتِي بَعَثَتْ بِهَا مِنْ الصَّدَقَةِ فَقَالَ إِنَّهَا قَدْ بَلَغَتْ مَحِلَّهَا

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 1494

کتاب: زکوٰۃ کے مسائل کا بیان باب: جب صدقہ محتاج کی ملک ہوجائے ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ ہم سے یزید بن زریع نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ ہم سے خالد حذاءنے بیان کیا ‘ ان سے حفصہ بنت سیرین نے اور ان سے ام عطیہ انصاریہ رضی اللہ عنہا نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ام المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کے یہاں تشریف لائے اور دریافت فرمایا کہ کیا تمہارے پاس کچھ ہے؟ عائشہ رضی اللہ عنہا نے جواب دیا کہ نہیں کوئی چیز نہیں۔ ہاں نسیبہ رضی اللہ عنہ کا بھیجا ہوا اس بےکری کا گوشت ہے جو انہیں صدقہ کے طورپر ملی ہے۔ تو آپ نے فرمایا لاؤ خیرات تو اپنے ٹھکانے پہنچ گئی۔
تشریح : معلوم ہوا کہ صدقہ کا مال بایں طور اغنیاءکی تحویل میں بھی آسکتا ہے۔ کیونکہ یہ محتاج آدمی کی ملکیت میں ہوکر اب کسی کو بھی مسکین کی طرف سے دیا جاسکتا ہے۔ معلوم ہوا کہ صدقہ کا مال بایں طور اغنیاءکی تحویل میں بھی آسکتا ہے۔ کیونکہ یہ محتاج آدمی کی ملکیت میں ہوکر اب کسی کو بھی مسکین کی طرف سے دیا جاسکتا ہے۔