‌صحيح البخاري - حدیث 1491

كِتَابُ الزَّكَاةِ بَابُ مَا يُذْكَرُ فِي الصَّدَقَةِ لِلنَّبِيِّ ﷺ صحيح حَدَّثَنَا آدَمُ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ زِيَادٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ أَخَذَ الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا تَمْرَةً مِنْ تَمْرِ الصَّدَقَةِ فَجَعَلَهَا فِي فِيهِ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كِخْ كِخْ لِيَطْرَحَهَا ثُمَّ قَالَ أَمَا شَعَرْتَ أَنَّا لَا نَأْكُلُ الصَّدَقَةَ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 1491

کتاب: زکوٰۃ کے مسائل کا بیان باب: نبی کریم ﷺ اور آپ کی آل ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ ہم سے محمد بن زیاد نے بیان کیا ‘ کہا کہ میں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا ‘ انہوں نے بیان کیا کہ حسن بن علی رضی اللہ عنہما نے زکوٰۃ کی کھجوروں کے ڈھیر سے ایک کھجور اٹھاکر اپنے منہ میں ڈال لی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔ چھی چھی! نکالو اسے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کیا تمہیں معلوم نہیں کہ ہم لوگ صدقہ کامال نہیں کھاتے۔
تشریح : قسطلانی نے کہا کہ ہمارے اصحاب کے نزدیک صحیح یہ ہے کہ فرض زکوٰۃ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی آل کے لیے حرام ہے۔ امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ کا بھی یہی قول ہے۔ امام جعفر صادق سے شافعی رحمہ اللہ اور بیہقی رحمہ اللہ نے نکالا کہ وہ سبیلوں میں سے پانی پیا کرتے۔ لوگوں نے کہا کہ یہ تو صدقے کا پانی ہے‘ انہوں نے کہا ہم پر فرض زکوٰۃ حرام ہے۔ قسطلانی نے کہا کہ ہمارے اصحاب کے نزدیک صحیح یہ ہے کہ فرض زکوٰۃ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی آل کے لیے حرام ہے۔ امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ کا بھی یہی قول ہے۔ امام جعفر صادق سے شافعی رحمہ اللہ اور بیہقی رحمہ اللہ نے نکالا کہ وہ سبیلوں میں سے پانی پیا کرتے۔ لوگوں نے کہا کہ یہ تو صدقے کا پانی ہے‘ انہوں نے کہا ہم پر فرض زکوٰۃ حرام ہے۔