‌صحيح البخاري - حدیث 149

كِتَابُ الوُضُوءِ بَابُ التَّبَرُّزِ فِي البُيُوتِ صحيح حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، قَالَ: أَخْبَرَنَا يَحْيَى، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى بْنِ حَبَّانَ، أَنَّ عَمَّهُ، وَاسِعَ بْنَ حَبَّانَ، أَخْبَرَهُ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ أَخْبَرَهُ قَالَ: لَقَدْ ظَهَرْتُ ذَاتَ يَوْمٍ عَلَى ظَهْرِ بَيْتِنَا، فَرَأَيْتُ «رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَاعِدًا عَلَى لَبِنَتَيْنِ مُسْتَقْبِلَ بَيْتِ المَقْدِسِ»

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 149

کتاب: وضو کے بیان میں باب: گھروں میں قضائے حاجت کرنا ہم سے یعقوب بن ابراہیم نے بیان کیا، انھوں نے کہا کہ ہم سے یزید بن ہارون نے بیان کیا، انھوں نے کہا، ہمیں یحییٰ نے محمد بن یحییٰ بن حبان سے خبر دی، انھیں ان کے چچا واسع بن حبان نے بتلایا، انھیں عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے خبر دی، وہ کہتے ہیں کہ ایک دن میں اپنے گھر کی چھت پر چڑھا، تو مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دو اینٹوں پر ( قضاء حاجت کے وقت ) بیت المقدس کی طرف منہ کئے ہوئے نظر آئے۔
تشریح : حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کبھی اپنے گھر کی چھت اور کبھی حضرت حفصہ کے گھر کی چھت کا ذکر کیا ہے، اس کی حقیقت یہ ہے کہ گھر تو حضرت حفصہ رضی اللہ عنہ ہی کا تھا۔ مگر حضرت حفصہ رضی اللہ عنہ کے انتقال کے بعد ورثہ میں ان ہی کے پاس آ گیا تھا۔ اس باب کی احادیث کا منشاءیہ ہے کہ گھروں میں پاخانہ بنانے کی اجازت ہے۔ یہ بھی معلوم ہوا کہ مکانوں میں قضائے حاجت کے وقت کعبہ شریف کی طرف منہ یا پیٹھ کی جا سکتی ہے۔ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کبھی اپنے گھر کی چھت اور کبھی حضرت حفصہ کے گھر کی چھت کا ذکر کیا ہے، اس کی حقیقت یہ ہے کہ گھر تو حضرت حفصہ رضی اللہ عنہ ہی کا تھا۔ مگر حضرت حفصہ رضی اللہ عنہ کے انتقال کے بعد ورثہ میں ان ہی کے پاس آ گیا تھا۔ اس باب کی احادیث کا منشاءیہ ہے کہ گھروں میں پاخانہ بنانے کی اجازت ہے۔ یہ بھی معلوم ہوا کہ مکانوں میں قضائے حاجت کے وقت کعبہ شریف کی طرف منہ یا پیٹھ کی جا سکتی ہے۔