‌صحيح البخاري - حدیث 1477

كِتَابُ الزَّكَاةِ بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {لاَ يَسْأَلُونَ النَّاسَ إِلْحَافًا صحيح حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عُلَيَّةَ حَدَّثَنَا خَالِدٌ الْحَذَّاءُ عَنْ ابْنِ أَشْوَعَ عَنْ الشَّعْبِيِّ حَدَّثَنِي كَاتِبُ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ قَالَ كَتَبَ مُعَاوِيَةُ إِلَى الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ أَنْ اكْتُبْ إِلَيَّ بِشَيْءٍ سَمِعْتَهُ مِنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَكَتَبَ إِلَيْهِ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِنَّ اللَّهَ كَرِهَ لَكُمْ ثَلَاثًا قِيلَ وَقَالَ وَإِضَاعَةَ الْمَالِ وَكَثْرَةَ السُّؤَالِ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 1477

کتاب: زکوٰۃ کے مسائل کا بیان باب: سورہ بقرہ میں اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہم سے یعقوب بن ابراہیم نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے اسماعیل بن علیہ نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے خالد حذاءنے بیان کیا ‘ ان سے ابن اشوع نے ‘ ان سے عامر شعبی نے۔ کہا کہ مجھ سے مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ کے منشی وراد نے بیان کیا۔ کہ معاویہ رضی اللہ عنہ نے مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ کو لکھا کہ انہیں کوئی ایسی حدیث لکھئے جو آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہو۔ مغیرہ رضی اللہ عنہ نے لکھا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ تمہارے لیے تین باتیں پسند نہیں کرتا۔ بلاوجہ کی گپ شپ، فضول خرچی۔ لوگوں سے بہت مانگنا۔
تشریح : فضول کلامی بھی ایسی بیماری ہے جس سے انسان کا وقار خاک میں مل جاتا ہے۔ اس لیے کم بولنا اور سوچ سمجھ کر بولنا عقل مندوں کی علامت ہے۔ اسی طرح فضول خرچی کرنا بھی انسان کی بڑی بھاری حماقت ہے جس کا احساس اس وقت ہوتا ہے جب دولت ہاتھ سے نکل جاتی ہے۔ اسی لیے قرآنی تعلیم یہ ہے کہ نہ بخیل بنو اور نہ اتنے ہاتھ کشادہ کرو کہ پریشان حالی میں مبتلا ہوجاؤ۔ درمیانی چال بہر حال بہتر ہے۔ تیسرا عیب کثرت کے ساتھ دست سوال دراز کرنا یہ بھی اتنا خطرناک مرض ہے کہ جس کو لگ جائے اس کا پیچھا نہیں چھوڑتا اور وہ بُری طرح سے اس میں گرفتار ہوکر دنیا وآخرت میں ذلیل وخوار ہوجاتا ہے۔ حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ نے یہ حدیث لکھ کر حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کو پیش کیا۔ اشارہ تھا کہ آپ کی کامیابی کا راز اس حدیث میں مضمر ہے۔ جس میں آپ کو لکھ رہا ہوں۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے جوامع الکلم میں اس حدیث شریف کو بھی بڑا مقام حاصل ہے۔ اللہ پاک ہم کو یہ حدیث سمجھنے اور عمل کرنے کی توفیق دے۔ آمین۔ فضول کلامی بھی ایسی بیماری ہے جس سے انسان کا وقار خاک میں مل جاتا ہے۔ اس لیے کم بولنا اور سوچ سمجھ کر بولنا عقل مندوں کی علامت ہے۔ اسی طرح فضول خرچی کرنا بھی انسان کی بڑی بھاری حماقت ہے جس کا احساس اس وقت ہوتا ہے جب دولت ہاتھ سے نکل جاتی ہے۔ اسی لیے قرآنی تعلیم یہ ہے کہ نہ بخیل بنو اور نہ اتنے ہاتھ کشادہ کرو کہ پریشان حالی میں مبتلا ہوجاؤ۔ درمیانی چال بہر حال بہتر ہے۔ تیسرا عیب کثرت کے ساتھ دست سوال دراز کرنا یہ بھی اتنا خطرناک مرض ہے کہ جس کو لگ جائے اس کا پیچھا نہیں چھوڑتا اور وہ بُری طرح سے اس میں گرفتار ہوکر دنیا وآخرت میں ذلیل وخوار ہوجاتا ہے۔ حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ نے یہ حدیث لکھ کر حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کو پیش کیا۔ اشارہ تھا کہ آپ کی کامیابی کا راز اس حدیث میں مضمر ہے۔ جس میں آپ کو لکھ رہا ہوں۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے جوامع الکلم میں اس حدیث شریف کو بھی بڑا مقام حاصل ہے۔ اللہ پاک ہم کو یہ حدیث سمجھنے اور عمل کرنے کی توفیق دے۔ آمین۔