‌صحيح البخاري - حدیث 1471

كِتَابُ الزَّكَاةِ بَابُ الِاسْتِعْفَافِ عَنِ المَسْأَلَةِ صحيح حَدَّثَنَا مُوسَى حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ حَدَّثَنَا هِشَامٌ عَنْ أَبِيهِ عَنْ الزُّبَيْرِ بْنِ الْعَوَّامِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَأَنْ يَأْخُذَ أَحَدُكُمْ حَبْلَهُ فَيَأْتِيَ بِحُزْمَةِ الْحَطَبِ عَلَى ظَهْرِهِ فَيَبِيعَهَا فَيَكُفَّ اللَّهُ بِهَا وَجْهَهُ خَيْرٌ لَهُ مِنْ أَنْ يَسْأَلَ النَّاسَ أَعْطَوْهُ أَوْ مَنَعُوهُ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 1471

کتاب: زکوٰۃ کے مسائل کا بیان باب: سوال سے بچنے کا بیان ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے وہیب نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے ہشام بن عروہ نے بیان کیا ‘ ان سے ان کے والد نے ‘ ان سے زبیر بن عوام رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم میں سے کوئی بھی اگر ( ضرورت مند ہوتو ) اپنی رسی لے کر آئے اور لکڑیوں کا گٹھا باندھ کر اپنی پیٹھ پر رکھ کر لائے۔ اور اسے بیچے۔ اس طرح اللہ تعالیٰ اس کی عزت کو محفوظ رکھ لے تو یہ اس سے اچھاہے کہ وہ لوگوں سے سوال کرتا پھرے ‘ اسے وہ دیں یا نہ دیں۔
تشریح : اس حدیث کے راوی حضرت زبیر بن عوام ہیں جن کی کنیت ابوعبداللہ قریشی ہے۔ ان کی والدہ حضرت صفیہ عبدالمطلب کی بیٹی اور آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کی پھوپھی ہیں۔ یہ اور ان کی والدہ شروع میں ہی اسلام لے آئے تھے جب کہ ان کی عمر سولہ سال کی تھی۔ اس پر ان کے چچا نے دھویں سے ان کا دم گھوٹ کر تکلیف پہنچائی تاکہ یہ اسلام چھوڑ دیں مگر انہوں نے اسلام کو نہ چھوڑا۔ یہ تمام غزوات میں آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ رہے اور یہ وہ ہیں جنہوں نے سب سے اول تلوار اللہ کے راستے میں سونتی۔ اور آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ جنگ احد میں ڈٹے رہے۔ اور عشرہ مبشرہ میں ان کا بھی شمار ہے۔ چونسٹھ سال کی عمر میں بصرہ میں شہید کردئیے گئے۔ یہ حادثہ 36 ھ میں پیش آیا۔ اول وادی سباع میں دفن ہوئے۔ پھر بصرہ میں منتقل کردئیے گئے۔ رضی اللہ عنہ وارضاہ۔ اس حدیث کے راوی حضرت زبیر بن عوام ہیں جن کی کنیت ابوعبداللہ قریشی ہے۔ ان کی والدہ حضرت صفیہ عبدالمطلب کی بیٹی اور آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کی پھوپھی ہیں۔ یہ اور ان کی والدہ شروع میں ہی اسلام لے آئے تھے جب کہ ان کی عمر سولہ سال کی تھی۔ اس پر ان کے چچا نے دھویں سے ان کا دم گھوٹ کر تکلیف پہنچائی تاکہ یہ اسلام چھوڑ دیں مگر انہوں نے اسلام کو نہ چھوڑا۔ یہ تمام غزوات میں آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ رہے اور یہ وہ ہیں جنہوں نے سب سے اول تلوار اللہ کے راستے میں سونتی۔ اور آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ جنگ احد میں ڈٹے رہے۔ اور عشرہ مبشرہ میں ان کا بھی شمار ہے۔ چونسٹھ سال کی عمر میں بصرہ میں شہید کردئیے گئے۔ یہ حادثہ 36 ھ میں پیش آیا۔ اول وادی سباع میں دفن ہوئے۔ پھر بصرہ میں منتقل کردئیے گئے۔ رضی اللہ عنہ وارضاہ۔