كِتَابُ الزَّكَاةِ بَابُ الِاسْتِعْفَافِ عَنِ المَسْأَلَةِ صحيح حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ أَخْبَرَنَا مَالِكٌ عَنْ أَبِي الزِّنَادِ عَنْ الْأَعْرَجِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَأَنْ يَأْخُذَ أَحَدُكُمْ حَبْلَهُ فَيَحْتَطِبَ عَلَى ظَهْرِهِ خَيْرٌ لَهُ مِنْ أَنْ يَأْتِيَ رَجُلًا فَيَسْأَلَهُ أَعْطَاهُ أَوْ مَنَعَهُ
کتاب: زکوٰۃ کے مسائل کا بیان
باب: سوال سے بچنے کا بیان
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہمیں امام مالک رحمہ اللہ نے خبر دی ‘ انہیں ابوالزناد نے ‘ انہیں اعرج نے ‘ انہیں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے اگر کوئی شخص رسی سے لکڑیوں کا بوجھ باندھ کر اپنی پیٹھ پر جنگل سے اٹھا لائے ( پھر انہیں بازار میں بیچ کر اپنا رزق حاصل کرے ) تو وہ اس شخص سے بہتر ہے جو کسی کے پاس آکر سوال کرے۔ پھر جس سے سوال کیا گیا ہے وہ اسے دے یا نہ دے۔
تشریح :
حدیث ہذا سے یہ نکلتا ہے کہ ہاتھ سے محنت کرکے کھانا کمانا نہایت افضل ہے۔ علماءنے کہا ہے کہ کمائی کے تین اصول ہیں۔ ایک زراعت‘ دوسری تجارت‘ تیسری صنعت وحرفت۔ بعضوں نے کہا ان تینوں میں تجارت افضل ہے۔ بعضوں نے کہا زراعت افضل ہے۔ کیونکہ اس میں ہاتھ سے محنت کی جاتی ہے۔ اور حدیث میں ہے کہ کوئی کھانا اس سے بہتر نہیں ہے جو ہاتھ سے محنت کرکے پیدا کیا جائے‘ زراعت کے بعد پھر صنعت افضل ہے۔ اس میں بھی ہاتھ سے کام کیا جاتا ہے۔ اور نوکری تو بدترین کسب ہے۔ ان احادیث سے یہ بھی ظاہر ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے محنت کرکے کمانے والے مسلمان پر کس قدر محبت کا اظہار فرمایا کہ اس کی خوبی پر آپ نے اللہ پاک کی قسم کھائی۔ پس جو لوگ محض نکمے بن کر بیٹھے رہتے ہیں اور دوسروں کے دست نگر رہتے ہیں۔ پھر قسمت کا گلہ کرنے لگتے ہیں۔ یہ لوگ عنداللہ وعندالرسول اچھے نہیں ہیں۔
حدیث ہذا سے یہ نکلتا ہے کہ ہاتھ سے محنت کرکے کھانا کمانا نہایت افضل ہے۔ علماءنے کہا ہے کہ کمائی کے تین اصول ہیں۔ ایک زراعت‘ دوسری تجارت‘ تیسری صنعت وحرفت۔ بعضوں نے کہا ان تینوں میں تجارت افضل ہے۔ بعضوں نے کہا زراعت افضل ہے۔ کیونکہ اس میں ہاتھ سے محنت کی جاتی ہے۔ اور حدیث میں ہے کہ کوئی کھانا اس سے بہتر نہیں ہے جو ہاتھ سے محنت کرکے پیدا کیا جائے‘ زراعت کے بعد پھر صنعت افضل ہے۔ اس میں بھی ہاتھ سے کام کیا جاتا ہے۔ اور نوکری تو بدترین کسب ہے۔ ان احادیث سے یہ بھی ظاہر ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے محنت کرکے کمانے والے مسلمان پر کس قدر محبت کا اظہار فرمایا کہ اس کی خوبی پر آپ نے اللہ پاک کی قسم کھائی۔ پس جو لوگ محض نکمے بن کر بیٹھے رہتے ہیں اور دوسروں کے دست نگر رہتے ہیں۔ پھر قسمت کا گلہ کرنے لگتے ہیں۔ یہ لوگ عنداللہ وعندالرسول اچھے نہیں ہیں۔