‌صحيح البخاري - حدیث 1468

كِتَابُ الزَّكَاةِ بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {وَفِي الرِّقَابِ وَالغَارِمِينَ وَفِي سَبِيلِ اللَّهِ صحيح حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ حَدَّثَنَا أَبُو الزِّنَادِ عَنْ الْأَعْرَجِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ أَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالصَّدَقَةِ فَقِيلَ مَنَعَ ابْنُ جَمِيلٍ وَخَالِدُ بْنُ الْوَلِيدِ وَعَبَّاسُ بْنُ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا يَنْقِمُ ابْنُ جَمِيلٍ إِلَّا أَنَّهُ كَانَ فَقِيرًا فَأَغْنَاهُ اللَّهُ وَرَسُولُهُ وَأَمَّا خَالِدٌ فَإِنَّكُمْ تَظْلِمُونَ خَالِدًا قَدْ احْتَبَسَ أَدْرَاعَهُ وَأَعْتُدَهُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَأَمَّا الْعَبَّاسُ بْنُ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ فَعَمُّ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَهِيَ عَلَيْهِ صَدَقَةٌ وَمِثْلُهَا مَعَهَا تَابَعَهُ ابْنُ أَبِي الزِّنَادِ عَنْ أَبِيهِ وَقَالَ ابْنُ إِسْحَاقَ عَنْ أَبِي الزِّنَادِ هِيَ عَلَيْهِ وَمِثْلُهَا مَعَهَا وَقَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ حُدِّثْتُ عَنِ الْأَعْرَجِ بِمِثْلِهِ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 1468

کتاب: زکوٰۃ کے مسائل کا بیان باب: اللہ تعالیٰ کا فرمان ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہمیں شعیب نے خبر دی ‘ کہا کہ ہم سے ابوالزناد نے اعرج سے خبر دی اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا ‘ کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے زکوٰۃ وصول کرنے کا حکم دیا۔ پھر آپ سے کہا گیا کہ ابن جمیل اور خالد بن ولید اور عباس بن عبدالمطلب نے زکوٰۃ دینے سے انکار کردیا ہے۔ اس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ابن جمیل یہ شکر نہیں کرتا کہ کل تک وہ فقیر تھا۔ پھر اللہ نے اپنے رسول کی دعا کی برکت سے اسے مالدار بنادیا۔ باقی رہے خالد ‘ تو ان پر تم لوگ ظلم کرتے ہو۔ انہوں نے تو اپنی زرہیں اللہ تعالیٰ کے راستے میں وقف کررکھی ہیں۔ اور عباس بن عبدالمطلب ‘ تو وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے چچا ہیں۔ اور ان کی زکوٰۃ انہی پر صدقہ ہے۔ اور اتنا ہی اور انہیں میری طرف سے دینا ہے۔ اس روایت کی متابعت ابوالزناد نے اپنے والد سے کی اور ابن اسحاق نے ابوالزناد سے یہ الفاظ بیان کیے۔ ہی علیہ ومثلہا معہا ( صدقہ کے لفظ کے بغیر ) اور ابن جریج نے کہا کہ مجھ سے اعرج سے اسی طرح یہ حدیث بیان کی گئی۔
تشریح : اس حدیث میں تین اصحاب کا واقعہ ہے۔ پہلا ابن جمیل ہے جو اسلام لانے سے پہلے محض قلاش اور مفلس تھا۔ اسلام کی برکت سے مالدار بن گیا تو اس کا بدلہ یہ ہے کہ اب وہ زکوٰۃ دینے میں کراہتا ہے اور خفا ہوتا ہے۔ اور حضرت خالد رضی اللہ عنہ کے متعلق آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے خود فرما دیا جب انہوں نے اپنا سارا مال واسباب ہتھیار وغیرہ فی سبیل اللہ وقف کردیا ہے تو اب وقفی مال کی زکوٰۃ کیوں دینے لگا۔ اللہ کی راہ میں مجاہدین کو دینا یہ خود زکوٰۃ ہے۔ بعض نے کہا کہ مطلب یہ ہے کہ خالد تو ایسا سخی ہے کہ اس نے ہتھیار گھوڑے وغیرہ سب راہ خدا میں دے ڈالے ہیں۔ وہ بھلا فرض زکوٰۃ کیسے نہ دے گا تم غلط کہتے ہو کہ وہ زکوٰۃ نہیں دیتا۔ حضرت عباس رضی اللہ عنہ کے بارے میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ زکوٰۃ بلکہ اس سے دونا میں ان پر سے تصدق کروں گا۔ مسلم کی روایت میں یوں ہے کہ عباس رضی اللہ عنہ کی زکوٰۃ بلکہ اس کا دونا روپیہ میں دوں گا۔ حضرت عباس رضی اللہ عنہ دو برس کی زکوٰۃ پیشگی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کودے چکے تھے۔ اس لیے انہوں نے ان تحصیل کرنے والوں کو زکوٰۃ نہ دی۔ بعضوں نے کہا مطلب یہ ہے کہ بالفعل ان کو مہلت دو۔ سال آئندہ ان سے دوہری یعنی دو برس کی زکوٰۃ وصول کرنا۔ ( مختصر ازوحیدی ) اس حدیث میں تین اصحاب کا واقعہ ہے۔ پہلا ابن جمیل ہے جو اسلام لانے سے پہلے محض قلاش اور مفلس تھا۔ اسلام کی برکت سے مالدار بن گیا تو اس کا بدلہ یہ ہے کہ اب وہ زکوٰۃ دینے میں کراہتا ہے اور خفا ہوتا ہے۔ اور حضرت خالد رضی اللہ عنہ کے متعلق آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے خود فرما دیا جب انہوں نے اپنا سارا مال واسباب ہتھیار وغیرہ فی سبیل اللہ وقف کردیا ہے تو اب وقفی مال کی زکوٰۃ کیوں دینے لگا۔ اللہ کی راہ میں مجاہدین کو دینا یہ خود زکوٰۃ ہے۔ بعض نے کہا کہ مطلب یہ ہے کہ خالد تو ایسا سخی ہے کہ اس نے ہتھیار گھوڑے وغیرہ سب راہ خدا میں دے ڈالے ہیں۔ وہ بھلا فرض زکوٰۃ کیسے نہ دے گا تم غلط کہتے ہو کہ وہ زکوٰۃ نہیں دیتا۔ حضرت عباس رضی اللہ عنہ کے بارے میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ زکوٰۃ بلکہ اس سے دونا میں ان پر سے تصدق کروں گا۔ مسلم کی روایت میں یوں ہے کہ عباس رضی اللہ عنہ کی زکوٰۃ بلکہ اس کا دونا روپیہ میں دوں گا۔ حضرت عباس رضی اللہ عنہ دو برس کی زکوٰۃ پیشگی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کودے چکے تھے۔ اس لیے انہوں نے ان تحصیل کرنے والوں کو زکوٰۃ نہ دی۔ بعضوں نے کہا مطلب یہ ہے کہ بالفعل ان کو مہلت دو۔ سال آئندہ ان سے دوہری یعنی دو برس کی زکوٰۃ وصول کرنا۔ ( مختصر ازوحیدی )